کراچی طیارہ حادثہ’’پائلٹس کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا‘‘

کراچی طیارہ حادثہ’’پائلٹس کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا‘‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے  کراچی پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی۔کہتے ہیں کہ پائلٹس کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا۔

قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ حادثے کے دن ہی انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا تھا جب کہ طیارہ حادثے کے 3 روز بعد فرانسیسی تفتیشی ٹیم پاکستان آ ئی اور جائے حادثہ کا دورہ کیا۔صاف شفاف انکوائری ہورہی ہے، انکوائری میں سینئر پائلٹس کو بھی شامل کیا گیا تاہم حادثے کی مکمل رپورٹ تیار ہونے میں ایک سال کا وقت لگے گا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لیے 100 فیصد فٹ تھا، پائلٹس بھی طبی طور  پر جہاز اڑانے کے لیے فٹ تھے جب کہ پائلٹس نے دوران پرواز کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی۔


غلام سرورخان نے مزید بتایا کہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے 3 بار پائلٹس کی توجہ مبذول کروائی کہ لینڈنگ نہ کریں ایک چکر اورلگائیں لیکن پائلٹس نے ائیر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظر انداز کیا، رن وے سے 10 میل کے فاصلے  پر جہاز کو 2500 فٹ پر اڑنا چاہیے تھا، اس وقت جہاز 7220 فٹ کی بلندی پر تھا اور یہ پہلی خلاف ورزی تھی، کنٹرولر نے تین بار پائلٹ کو بتایا اور لینڈنگ نہ کرنے کو کہا، جہاز کے لینڈنگ گیئر 10 ناٹیکل مائلز پر کھولے گئے، 5 ناٹیکل مائلز پر پہنچنے کے بعد لینڈنگ گیئر  پھر اوپر کر لیے گئے۔

وفاقی وزیر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رن وے پر 1500 سے 3 ہزار فٹ پر جہاز رن وے کو ٹچ کر سکتا ہے ، جہاز رن وے پر انجن رگڑنے سے متاثر ہوا اور آگ نکلی، پائلٹ نے پھر ہدایات کو نظر انداز کر کے جہاز اڑا لیا، کنٹرولر کی بھی غلطی تھی اسے پائلٹ کو بتانا چاہیے تھا، جہاز جب اوپر اٹھایا تو دونوں انجنز متاثر ہو چکے تھے، دوبارہ اس نے لینڈنگ کی اجازت مانگی، جو اسے اپروچ دی گئی وہ بد قسمتی سے وہاں نہ پہنچ سکا اور سویلین آبادی میں گر گیا، پائلٹ اور کنٹرولر دونوں نے مروجہ طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا، آخری الفاظ پائلٹ نے تین بار یا اللہ ادا کیے۔پائلٹ اور کو پائلٹ کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، ساری گفتگو کورونا پر کر رہے تھے،  کنٹرولر کی کال بھی جلدی میں سن کے کہا گیا میں مینیج کر لوں گا، زیادہ خود اعتمادی دیکھنے کو ملی،  پائلٹ نے جہاز کو آٹو کنٹرول سے مینوئل پر منتقل کیا۔


وفاقی وزیر نے کہا کہ طیارہ گرنے سے 29 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن گھروں پر طیارہ گرا ان کا سروے کروادیا ہے جب کہ گھروں کے نقصانات کا بھی سروے کرایا گیا ہے، جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان کا ازالہ بھی جلد کریں گے،وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اور کورونا کی صورتحال کے باوجود انکوائری بورڈ نےفرائض منصبی انجام دیے، ایک عوامی رائے سامنے آئی کہ پائلٹس کو بھی انکوائری کمیٹی کا حصہ بنایا جائے جس پر 2 پائلٹس کوکمیٹی کا حصہ بنایا، مکمل انکوائری رپورٹ میں تمام ترمعاوضہ جات، محرکات اور حقائق سامنے لائیں گے، مکمل رپورٹ بھی اس ایوان کی سامنے پیش کی جائے گی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer