کراچی بلدیاتی انتخابات کیس: چیف الیکشن کمشنر اور اے سی اورنگی میں تلخ کلامی ہوگئی

کراچی بلدیاتی انتخابات کیس: چیف الیکشن کمشنر اور اے سی اورنگی میں تلخ کلامی ہوگئی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے کیس میں چیف الیکشن کمشنر اور اے سی اورنگی میں گرما گرمی ہوگئی، جس پر سعید غنی نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ کر معاملہ رفع دفع کرایا۔

 چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی بینچ نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر سماعت کی۔ متعلقہ آر اوز اور پرائزینڈنگ افسران الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔ریٹرنگ آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ نتائج فارمز کی اصل کاپی اپنے پاس نہیں رکھی، میں نے پہلی دفعہ انتخابات میں ڈیوٹی دی، اچانک معلوم ہوا کہ الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی لگائی گئی۔

 چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا اب آپ کی ٹریننگ مکمل ہو چکی ہے، پریزائیڈنگ افسران دیکھ بھال کر جواب دیں، جھوٹ بولنے پر نوکری جا سکتی ہے، جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔

  چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ آر او اور پولنگ ایجنٹس کو دئیے گئے فارمز میں فرق ہے جس پر بیشتر آر اوز نے پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارمز کی تصدیق سے معذرت کرلی۔ پریزائیڈنگ افسران نے بتایا کہ اصل فارمز ریٹرننگ افسران کو دے دیے تھے۔ 

 چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کیس کو آگے چلنے دیں، پولنگ ایجنٹ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پولنگ ڈے پہ فاٸرنگ ہوتی رہی جس پر بنچ نے اے سی اورنگی ٹاٶن سے استفسار کیا کہ جب ایسے واقعات ہو رہے تھے تو آپ کیا کر رہے تھے۔

  اے سی اورنگی ٹاٶن نے کہا کہ میں انسان ہوں ایک وقت میں کیا کیا دیکھوں، مجھے باقی کام بھی کرنے ہوتے ہیں، آپ ایک ایک کیس میں تین مرتبہ بلاتے ہیں۔ ممبر کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ یہ کام انسان ہی کرتے ہیں اسی لیے آپ کو رکھا ہے۔

 چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری کو لکھیں کہ اے سی کو معطل کریں۔ ممبر کمیشن حسن بھروانا نے کہا کہ میں آپ کو گرفتار کروانا چاہ رہا تھا، میں بھی اے سی رہ چکا ہوں کبھی ایسے رویے کی جرات نہیں کی۔

 ممبر کمیشن نے سعید غنی کو ہدایت کی کہ آپ اے سی کے اس رویے کی شکایات وزیراعلی سندھ کو کریں۔ جس پر سعید غنی نے کہا کہ یہ رویہ نامناسب ہے میں معذرت چاہتا ہوں، میں ہاتھ جوڑ کہ معافی مانگتا ہوں۔

 حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، انتخابات کو محفوظ کیوں نہیں بنایا گیا۔ جس پر ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں یہ آپ ہی کی درخواست پہ ہو رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جی لیکن کیس میں تاخیر ہو رہی ہے۔

 سعید غنی نے کمیشن کو بتایا کہ میں اصولی طور پہ نعیم الرحمان سے اتفاق کرتا ہوں کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کو ممکن بنایا، جماعت اسلامی کو اختیار نہیں کہ امیدوار کی جگہ یہ کیس کریں، تین یونین کونسل میں دوبارہ گنتی ہوئی، دو پیپلز پارٹی اور ایک جماعت اسلامی جیتی، یہ دوبارہ گنتی کی بات کرتے ہیں، ہار جانے پہ پھر الزام لگاتے ہیں، ہمارے لوگ کراچی سے سفر کر کے آتے ہیں، ہمارے لیے یہ عمل تکلیف دہ ہے۔

 چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اب آپ کے آخری دلائل ہونے ہیں زیادہ وقت نہیں لگے گا، آپ کو کراچی سے بار بار نہیں بلائیں گے۔