(مانیٹرنگ ڈیسک) چینی کمپنی نے لوگوں کی ہتھیلی کو بطور کارڈ استعمال کرکے رقم کی ادائیگی کے تجربات کیے ہیں۔
اس کمپنی کا نام ٹینسنٹ ہے جس کی ویڈیو چینی ٹک ٹاک ڈوین پر جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو دیکھا جاسکتا ہے جو اپنی ہتھیلی کے نقوش اسکین کرکے سافٹ ڈرنک حاصل کرتا ہے۔ یہ شخص چینی سوشل میڈیا وی چیٹ سے تعلق رکھتا ہے جو ٹینسنٹ کمپنی کے سہولت استعمال کرنے والا پہلا ادارہ بھی ہے۔
کمپنی کے مطابق کئی ماہ سے اس کے تجربات جاری تھے اور پہلی مرتبہ چینی شہر گوانگ زو میں اس کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ہتھیلی کے نقوش سے شناخت اور رقم کی ادائیگی کے حامی اسے دیگر بائیو میٹرک نظام سے قدرے بہتر تصور کرتے ہیں، تاہم اس پر ایک بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ ہتھیلی کے نقوش چرانا یا ان کی نقل بنانا بہت آسان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک فنگر پرنٹ آنکھوں کے نقوش کو محفوظ تر خیال کیا جاتا ہے،لیکن تمام ٹیکنالوجی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جلد یا بدیر کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ ختم ہوجائیں گے ۔
دوسری جانب چینی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ میں ڈیٹا سائنس کے پروفیسر ڈیوڈ زینگ کہتے ہیں کہ چین گزشتہ 20 برس سے ہتھیلی کی ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے اور اب اس کے استعمال پر غور ہو رہا ہے۔
چین میں اب بھی کووڈ 19 وبا کے آثار ہیں اور ماسک پہنے لوگ اب بھی ہاتھ ملانے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں ہتھیلی کی ٹیکنالوجی قدرے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایمیزون نے اپنے باقاعدہ 180 اسٹور پر پہلے ہی ہتھیلی کے اسکینر نصب کر رکھے ہیں جہاں ہتھیلی سے وابستہ اکاؤںٹ سے رقم کٹتی ہے اور آپ اشیا گھر لے جاسکتے ہیں۔
زائد آبادی کی وجہ سے چین میں اس وقت الی پے کا راج ہے لیکن پام ٹیکنالوجی سے ادائیگی کی گنجائش موجود ہے۔ ٹینسنٹ کمپنی نے ابتدائی طور پر رجسٹر ہونے والے رضاکاروں کو سوا ڈالر مفت دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اسے آزما سکیں۔