دو تعلیمی بورڈوں میں میٹرک کے امتحانی  پرچے مسلسل آؤٹ، امتحانات کی ساکھ پر سوالیہ نشان پڑ گیا

Mallakand Educational Board, Board of Education Dera Ismael Khan, Examination papers leaked, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: خیبرپختونخوا  کے تعلیمی بورڈز میں میڑک کے امتحانات کے پرچے لیک ہونے کا سلسلہ آج بھی نہ رک سکا۔  خیبرپختونخوا کے بیشتر تعلیمی بورڈز میں پیپر شروع ہونے سے قبل پیپر آوٹ ہونے کا تسلسل آج بھی جاری رہا۔ 

آج بدھ کے روز  بھی ڈی آئی خان،بنوں اور مالاکنڈ تعلیمی بورڈز سے مطالعہ پاکستان کے  پیپرز امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی لیک ہو چکے تھے۔ 

پیپرز آوٹ ہونے کے متعلق  وزیر تعلیم خیبرپختونخوا فیصل ترکئی کا نوٹس بھی بے سود  ثابت ہوا اور وزیر کے علم میں آنے کے باوجود  پیپر آؤٹ ہو گیا۔ 

وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے میٹرک کے امتحانی پرچے لیک ہونے کی شکایات سامنے آنے کے بعد کمشنر مالاکنڈ ڈویژن کو انکوائری افسر مقرر  کر دیا لیکن اس قدام  کا پیپر لیک کرنے والے گروہ پر کوئی اثر نہ ہوا۔ انکوائری کمیٹی کے اعلان کے بعد پیپر لیک ہونے کی حرکت دوبارہ ہو گئی۔ 

اس سے پہلے 20 اپریل، 22 اپریل اور  23   اپریل کو تعلیمی بورڈز کے امتحانی پرچے لیک کر کے فروخت کر دیئے گئے تھے۔ 

اب تک سامنے آنے والے مواد سے تصدیق ہوتی ہے کہ  امتحانی پیپر لیک کرنے کا سلسلہ 20 تاریخ سے پہلے بھی تعلیمی بورڈوں کے منتظمین کے علم میں اتھا، انہوں نے 18 اپریل کو انکوائری کمیٹیاں بھی بنوائین اور ملازمین کو فون کا اسمتعال بند کرنے کے حکمنامے بھی بھیجے لیکن اس سب کے بعد بھی پیپر مسلسل لیک ہو رہے ہیں۔ 

امتحانی پرچے مسلسل لیک کر کے فروخت کئے جانے کی سنگین صورتحال پر پختونخوا کا محکمہ تعلیم مسلسل خاموش ہے۔  میٹرک امتحانات کے لیے بنایا گیا کوآرڈینیشن انفارمیشن ڈیسک بھی غیر فعال  ہے۔  انفارمیشن ڈیسک کےفون  نمبرز بند ہیں ۔

نامعلوم مجرموں کے لیک کئے ہوئے پیپر اب تک منسوخ نہیں کئے گئے نہ ہی  تعلیمی بورڈوں نے اس بھیانک جرم میں ملوث افراد کا پتہ لگا کر امتحانات کو فول پروف بنانے کے لئے چار روز میں کوئی اقدام کیا ہے۔

اس صورتحال نے خیبر پختونخوا میں پورے نظام تعلیم کی ساکھ پر بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ بے حسی کا یہ عالم ہے کہ مصدقہ طور پر آوٹ ہونے والے مخامین کے پیپر  ابھی تک کینسل نہیں کیے گئے

اس دوران ایبٹ آباد بورڈ کے انگلش پیپر میں غلطیاں  بھی سامنے آئیں تھیں ۔ ان کا بھی کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔