(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی قیمتوں کا اطلاق ایک، دو روز میں ہوجائے ہوگا، آٹو سیکٹر سب سے بڑا سیکٹر ہے جسے بہتر بنا کر برآمد کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پہلا ہدف معیشت کا پہیہ چلانا تھا، پچھلے سال ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں بنیں، نئی آٹو پالیسی کے تحت ہمارا ہدف ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو بڑھائیں۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےوفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیارنے کہا کہ پہلا ہدف معیشت کا پہیہ چلانا، پچھلے سال ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں بنیں، نئی آٹو پالیسی کے تحت ہمارا ہدف ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو بڑھائیں اور اگلے سال کم از کم 3 لاکھ تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میری گاڑی اسکیم کے تحت جنرل ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی ختم کردیا، چھوٹی گاڑی میں جس میں آلٹو کی رینج ہے، اس میں 1 لاکھ 5 ہزار قیمت کم ہوگی، 1000 سی سی میں 1 لاکھ 45 ہزار کم ہوگی، کلٹس میں ایک لاکھ 86 ہزار کم ہوگی، سٹی کی قیمتیں کم ہوں گی، ٹویوٹا یارِس وغیرہ میں ایک لاکھ 25 ہزار تک قیمتیں کم ہوں گی، اس طرح جتنی گاڑیاں ہیں ان کی نئی قیمتوں کا اطلاق ایک، دو روز میں ہوجائے ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ میں یہ خوشخبری بھی سنانا چاہتا ہوں کہ جیسے ہی ہم نوکریاں بڑھائیں گے، اس سیکٹر میں اس سال تقریباً 3 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی، آٹو موبائل سیکٹر سے وابستہ دوسرا سیکٹر موٹرسائیکل کا ہے، پاکستان میں اس میں بہت نمو آئی، دیہی علاقوں میں جب پیسہ آتا ہے تو اس کی طلب بڑھتی ہے، اس سال 26 لاکھ موٹر سائیکل پاکستان میں بنیں اور اگلے سال انشاللہ 30 لاکھ موٹر سائیکل بنیں گی۔
خسرو بختیار نے کہا کہ '4 لاکھ اضافی موٹر سائیکل آپ کو تقریباَ 75 ہزار اور نوکریاں دیں گی، نوکریوں کا مطلب ورک شاپ، مینوفیکچرنگ، آفٹر سیلز سروس، ڈیلر شپ، ہر شعبے میں ترقی ہوگی، اس سیکٹر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو ملا کر تقریباً 3 لاکھ 75 ہزار نوکریاں اس سال آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جو پہلی بار گاڑیاں خریدنا چاہتے ہیں، ان کیلئے کیا آسانیاں پیدا کریں، ایک خاندان جو موٹر سائیکل استعمال کر رہا ہے اس کا حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو آگے بڑھائے اور گاڑی خریدے، سب سے پہلے ہم نے گاڑیوں کی اپ فرنٹ پیمنٹ کو 20 فیصد کردیا، ساتھ ہی ہم نے چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم کی ہے اور آنے والے وقتوں میں اس کی لیز کے مرحلے کو بھی آسان کریں گے تاکہ ماہانہ قسط وار طریقے سے لوگ اپنی باعزت سواری پر چل سکیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے پاکستان کی نمو بڑھانی ہے تو ہمیں ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ شعبوں کو آگے بڑھانا پڑے گا ورنہ جیسے ہی آپ مینوفیکچرنگ بڑھاتے ہیں، برآمد نہیں بڑھتی درآمد بڑھ جاتی ہے، اب انڈیجلائزیشن اور لوکلائزیشن پر توجہ ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'اس وقت پاکستان میں 30 سے 35 فیصد لوکلائزیشن ہورہی ہے ہم ایک سال کے ٹارگٹ سے ساتھ اس کو 10 فیصد تک لے کر جانا چاہتے ہیں یہ بہت بڑا سیکٹر ہے ، موٹر سائیکل کے علاوہ کوئی 12 سو ارب کا یہ سیکٹر ہے ساڑھے 3 سو ارب یہ ٹیکس دیتا ہے یہ صرف پاکستان کی مارکیٹ کیلئے نہیں ہونا چاہئے ہم باہر سے سی کے ڈی منگواتے ہیں ہم ویلیو ٹرمز میں پرزے منگواتے ہیں اب اسکو ہمیں ایکسپورٹ کی طرف لے کر جانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں آپ کے توسط سے یہ ہی خوشخبری سنانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں سب گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں اور چھوٹی گاڑی پر میری گاڑی اسکیم کے تحت ہمارا زیادہ فوکس ہے ہم انشاللہ پاکستان کی آٹو سیکٹر کی پروڈیکشن بڑھائیں گے۔