سٹی 42: چینی اور گندم کی قلت سے روتی بلکتی عوام پر حکومت نے پٹرول بم حملہ کردیا ،ایک بار پھر عوام کو چونا لگادیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان سمجھے تھے کہ مہنگائی کم ہوگی تو غریب خوش ہو ں گے،اسی لئے انہوں نے خطے کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں،بھارت ،سری لنکا،بنگلہ دیش اور خطے کے دیگر ممالک نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گرنے پر بھائو کم نہیں کیے ،عمران خان کا 36 فیصدقیمتیں گرانے کا سارا فائدہ ناجائز منافع خور اٹھا گئے،وزیر اعظم کا تجربہ ناکام ہوگیا۔
گزشتہ کئی دنوں سے پٹرول کی قلت سے پریشان عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کے بجائے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اصافہ کردیا۔مہینہ ختم ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا گیا،4 دن پہلے ہی پٹرول،ڈیزل ،مٹی کے تیل کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔
پٹرول کی نئی قیمت25.58 روپے اضافے کے ساتھ 100روپے 10پیسے جبکہ ڈیزل 21 روپے 31پیسے اضافے کے ساتھ 101.46 روپے اور مٹی کا تیل 23 روپے 50 پیسے اضافے کے ساتھ 59.6 روپے مقررکی گئی ہے۔
یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اوگرا سے قیمتوں کے متعلق کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے مطابق وزیراعظم کو ارسال کی گئی سمری میں آئل ماکیٹنگ کمپنیز نے پٹرول کی قیمت میں31روپے اضافے کی تجویز کی تھی جس سے اس بات کا اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کا الزام حکومت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی( اوگرا) سے مشورہ کرنے کی بھی مجاز نہیں جبکہ آئل مافیا کی تجویز کردہ قیمت کا فیصلے پر بھرپور اثر دکھائی دیتا ہے ۔
دوسری طرف حکومت سنبھالنے سے پہلے پٹرول کی قیمتوں کا موازنہ بھارت اور بنگلہ دیش سے کرنے والے وزیرِ اعظم عمران خان بھول رہے ہیں کی عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود بھارت میں پٹرول کی قیمت 80روپے فی لیٹر اور بنگلہ دیش میں 89ٹکہ فی لیٹر بدستور قائم ہے۔خطے کے تمام ممالک میں تیل کی قیمتیں مستحکم ہیں۔