(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر کی یونیورسٹیز کو لسی اور ستو جیسے مقامی مشروبات کے استعمال کو فروغ دینے کی تجاویز دینے پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کا وضاحتی بیان سامنے آگیا۔
ایچ ای سی کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ زرعی یونیورسٹیاں ایسے طریقے تلاش کریں جس سے وہ چائے کی مقامی کاشت کو بڑھا سکیں اور مقامی مشروبات کو فروغ دے سکیں۔سعودی عرب اور خلیج میں لبن کو بہت اچھی طرح سے پیک کیا جارہا ہے،اس کے علاوہ ایران نے لسی کو فروغ دینے کیلئے اس کو مختلف جدید ذائقوں جیسے اسٹرابری اور ونیلا میں پیک کیا ۔
ایچ ای سی نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی توجہ اس لیے اسطرف مبذول کرائی ہے کہ وہ طلبا کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، طلبا اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمتیں حاصل کرتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ یونیورسٹیاں ان کی ایسی تربیت کریں وہ ہر اس شعبے میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرسکیں جہاں وہ ملازمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم کاروبار کو معمول کے مطابق نہ لیں،یونیورسٹیاں اپنی تحقیق کو دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ تین اہم درآمدات پر مرکوز کریں جس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
ایچ ای سی نے مزید کہا کہ اس تناظر میں مقامی تیل اور مشروبات کی تحقیق اور کمرشلائزیشن کی ضرورت ہے تاکہ روزگار میں اضافہ اور مقامی معیشت کی نموکے ساتھ ساتھ انہیں استعمال کیا جا سکے۔
واضح رہےکہ ایچ ای سی نےچند روز قبل ملک میں جاری معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز (VCs) کو مشورہ دیا تھا کہ وہ مقامی مشروبات لسی اور ستو کے استعمال کو فروغ دیں کیونکہ یہ روزگار میں اضافہ اور عوام کے لیے آمدنی پیدا کرے گا۔