وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: ن لیگ کے صدر  شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے کا مطالبہ  کردیا ہے ۔

ایک بیان میں  قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ  قوم کو لوٹنے کی اجازت دینے والے وزیراعظم عمران خان مستعفی ہوں،  عمران خان کو ذمہ دار نہ ٹھہرا کر رپورٹ میں سیاہ کو سفید ثابت کرنے کی کوشش کی گئی  عمران خان نے پہلے قومی خزانہ لوٹنے کی اجازت دی پھر کہا جنہوں نے لوٹا ہے ان کو گرفتارکرلو   ،عوام کی آٹاچینی چوری کے تمام فیصلوں کی منظوری عمران خان نے دی۔

اب وہ اس ذمہ داری کو کسی اور پر نہیں ڈال سکتے  قوم کو لوٹنے کا لائسنس عمران خان نے دیا، اس پر دستخط عمران خان نے کئے عوام کی چینی چوری کرنے والے گروہ کے سرغنہ کا نام وزیراعظم عمران خان ہے  ملک میں چینی کا ذخیرہ تھا ہی نہیں، پھر وزیراعظم نے اجازت کیوں دی؟ شوگرایڈوائزری بورڈ اور سیکریٹری خوراک نے مخالفت کی، پھر وزیراعظم عمران خان نے چینی کی برآمد کی اجازت کیوں دی؟ قوم کو دو دوبار لوٹاگیا، ایک بار برآمد کی اجازت دے کر اور پھر 36 روپے فی کلو مہنگی چینی فروخت کرکے  چینی باہر بھیجنے کی اجازت دینے سے لے کر اس کی ذخیرہ اندوزی اور مقامی مارکیٹ میں مہنگی فروخت عمران خان کے جرائم ہیں  دوسروں کو قربانی کا بکرا بنانے سے عمران خان کی ذمہ داری ختم نہیں ہوگی ۔


نجی ٹی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں، عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟ وزیراعظم عمران خان کے کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کمیشن اتنا کمزور اور خوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کا چینی انکوائری کمیشن بنانا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے، یہ معاملہ سبسڈی کا نہیں ہے، ماضی میں بھی مختلف حکومتیں گندم اور چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی رہی ہیں لیکن اس کی بنیادی شرائط ہیں، 2018-19 کے سال میں گنے کی پیداوار کے اعدادوشمار سے ثابت ہوجائے گا کہ چینی برآمد کرنے کیلئے اس کا اضافی ذخیرہ ملک میں موجود نہیں تھا، طلب اور کھپت میں توازن کیلیے اضافی ذخیرہ نہیں تھا اس لیے یہ مجرمانہ فیصلہ تھا۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer