شہباز شریف کی زرداری سے ملاقات ختم، آج تینوں پارٹیوں کی سربراہی میں ملاقات ہوگی

Shahbaz Sharif, Bilawal House, meeting with Zardari
کیپشن: Shahbaz sharif and zardari
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)ملکی سیاست میں بڑی ہلچل۔حکومت کیخلاف اپوزیشن رہنماﺅں کی ملاقاتیں جاری ہیں۔پروگرام کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سابق صدر آصف علی زرداری سے اہم ملاقات کیلئے اپنے وفد کے ہمراہ بلاول ہاﺅس لاہور پہنچے۔ جے یو آئی کا وفد خصوصی طور پر لاہور آیا اور ملاقات میں شرکت کی۔ ملاقات میں حکومت مخالف حکمت عملی پربات چیت کی گئی۔مزید بات چیت کیلئے تینوں پارٹیوں کی سر براہی ملاقات آج شہباز شریف کے گھر ہوگی۔ چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے پی کے کے دورے پر تھے لیکن آصف علی زرداری نے اس ملاقات کیلئے ہنگامی طور پر بلاول بھٹو کو مردان سے واپس بلایا تھا۔

سابق صدر آصف علی زرداری سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی بلاول ہاؤس میں ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق ملاقات میں راہنماؤں میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم گفتگو ہوئی جبکہ قائدین میں تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت ہوئی۔ اس کے علاوہ سابق صدر زرداری، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو میں کل مشترکہ ملاقات کرنے پر اتفاق ہوا، تینوں جماعتوں کی سینئر قیادت کی یہ ملاقات کل دوپہر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگی۔ قائدین میں تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ کن اقدام پر اہم مشاورت کی گئی اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مہنگائی کی آگ عوام کے گھر جلا رہی ہے، حکومت کو گھر بھجوا کر عوام کو اس ظلم سے بچایا جا سکتا ہے ۔

عوام کی خواہشات پوری کرنے کے لئے تندہی سے کام کریں گے، ان شاءاللہ جلد رزلٹ دیں گے۔قائدین کے مطابق فسطائیت اور آمریت کو پیکا ترمیمی قانون کا نام دیا گیا ہے، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادیاں چھیننے والے حکمران سے اقتدار چھین لیں گے ۔قائدین نے ملک میں بدامنی اور لاقانونیت پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ حکمران عوام کی جان ومال اور بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

  ملاقات میں پی پی پی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی(ف) کے پارلیمانی قائد مولانا اسعد محمود، اکرم خان درانی، فیصل کریم کنڈی،سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، مخدوم احمد محمود، مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔

 قبل ازیں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی دعوت پر مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سربراہی میں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ خان او رمریم اورنگزیب پر مشتمل وفد بلاول لاہور پہنچا جہاں پر آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ وفد کا خود استقبال کیا ۔شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا جبکہ دونوں رہنماﺅں نے کورونا ایس او پیز کے تحت گلے ملنے کی بجائے کہنیاں ملائیں ۔ بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں کے درمیان ابتدائی طور پر غیر رسمی ملاقات ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،مخدوم احمد محمود ،رخسانہ بنگش ،عبد القادر شاہین اور ذوالفقار علی بدر بھی شریک ہوئے ۔

بعد ازاں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی اور مولانا اسد محمود بھی ملاقات میں شریک ہوگئے اور باضابطہ ملاقات شروع ہوئی ۔ملاقات میں دونوں جماعتوں کی قیادت نے مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ اس موقع پر تحریک عدم اعتماد ، دیگر آپشنز سمیت لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ آصف علی زرداری اور شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کےلئے ہونے والے مختلف سیاسی رابطوں اور پیشرفت کے حوالے سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا ۔ اس موقع پر تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ہر طرح کے ممکنات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاق اور پنجاب میں تحریک اعتماد لانے کی ٹائمنگ کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی اور اس حوالے سے مطلوبہ تعداد کا جائزہ لیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکاءنے اتفاق کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر پیشرفت اور طے پانے والے اہم نکات کو کسی طو رپر سامنے نہ لایا جائے اور اس حوالے سے پارٹی رہنماﺅں کو بھی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ محتاط رہیں۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے 10 سے 15 ناراض ارکان کے استعفوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی ناراض ارکان استعفے دےدیں تو حکومت سادہ اکثریت کھو دے گی۔اپوزیشن عدم اعتماد کی بجائے وزیراعظم سے اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق اس تجویز پر پیپلزپارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اگر سپیکر نے ان ناراض حکومتی ارکان کے استعفے قبول ہی نہ کئے تو حکمت عملی کی کامیابی میں خلل آ سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے حالا ت میں  ہم نے بہت سوچ سمجھ کر اورپھونک پھونک کر حکومت کے خلاف فیصلہ کرنا ہوگا ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیراعظم سے پہلے سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز بھی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کامیابی کی صورت میں ہمارا ہدف اور بھی آسان ہو جائے گا ۔اگروزیراعظم کے خلاف اعتماد کے ووٹ کا بھی معاملہ ہوا تو بھی سپیکر اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کر ے گی ۔آصف علی زرداری کی جانب سے تمام شرکاءکے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ بھی دیا گیا