ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان کو اہم خط لکھ دیا

عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان کو اہم خط لکھ دیا
کیپشن: Imran Khan, File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اسلام آباد میں پیشی کے دوران قتل، اہلیہ کی تنہا موجودگی میں زمان پارک میں آپریشن پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے تفصیلات چیف جسٹس کو بھجوا دیں،خط میں عمران خان کی قتل کی سازش، بربریت، ریاستی دہشتگردی واقعات کی تحقیقات کی استدعاکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عمران خان نے خط میں کہاہے کہ خود پر 90 سے زائد مقدمات میں مسلسل ویڈیو لنک سے پیروی کی درخواست کر رہاہوں ،حکومت میری سلامتی سے متعلق غیر سنجیدہ، سکیورٹی کی فراہمی سے گریزاں ہے،وزیرآباد میں ایک مہلک قاتلانہ حملے کا شکار ہو چکا ہوں ، حملے میں بچ جانے کے بعد عدالتی پیشیوں پر میری زندگی مسلسل خطرے میں ہے۔

 خط میں کہا گیا ہے کہ پیشی پر واقعات کی روشنی میں استدعا ہے میرے موقف کی حساسیت کو سمجھا جائے، جوڈیشل کمپلیکس میں حاضری پر تمام راستوں کو کنٹینر لگاکر بلاک کیاگیا، میری عدالت میں پیشی سہل بنانے کے بجائے” عدم پیشی“ کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اظہار یکجہتی کیلئے آنے والوں پر پولیس اور رینجرز نے آنسو گیس، لاٹھیوں کا استعمال کیا، عدالتی کمپلیکس کی چھت پر تعینات اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر پتھر برسائے، پولیس کی وحشت و سنگ باری کی ویڈیوز موجود ہیں ۔

عمران خان نے خط میں کہاہے کہ عدالتی راستے میں میرے ساتھ چلنے والے شہریوں کو بھی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، راستے میں ہی احساس ہو گیا میری گرفتاری نہیں قتل مقصود تھا، ہمارے وکلا کو مار پیٹ کر باہر نکال دیاگیا، کم و بیش 20 نامعلوم افراد کمپلیکس میں موجود رہے، انہوں نے وردیاں پہنچ رکھی تھیں نہ ہی کوئی شناخت ظاہر کر رکھی تھی، یقینی طور پرانہیں میرا خون کرنے کیلئے وہاں کھڑا کیا گیا تھا، اللہ نے میری حفاظت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ اسلام آباد کے راستے میں تھا، جب پولیس نے میری رہائش گاہ پر دھاوا بولا، پولیس حملے کے وقت اہلیہ چند ملازمین کے ہمراہ گھر میں اکیلی تھیں، اہلیہ مکمل طور پر گھر کی چاردیواری تک محدود، غیر سیاسی خاتون ہیں، رہائشگاہ کا مرکزی دروازہ توڑنا، دھاوا بولنا چادر چار دیواری کی خلاف ورزی ہے، میری زندگی کو لاحق خطرات، گھر پر حملے کے واقعات کی تحقیقات کا اہتمام کیجیے ،سابق وزیراعظم سے تو درکنار ایسا سلوک تو کسی سے بھی نہیں ہوا۔

Bilal Arshad

Content Writer