آرمی چیف اور وزیراعظم شہباز شریف کی اہم ملاقات

آرمی چیف اور وزیراعظم شہباز شریف کی اہم ملاقات
کیپشن: file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: آرمی چیف عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے اہم ملاقات کی۔

ملاقات میں سیکیورٹی اور معاشی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ آرمی چیف نے داخلی اور سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے سیکیورٹی بریفنگ پر اعتماد کا اظہار کیا۔وزیراعظم کی زیر صدارت معاشی انوسمنٹ پلان پر اہم ترین اجلاس بھی طلب کیا گیا۔ذرائع  کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف ،وزیر اعلی پنجاب اور وزیر اعلی سندھ  نے شرکت کی، اس کے علاوہ اجلاس میں خورشید شاہ، امین الحق ،طارق چیمہ اور دیگر وزراء بھی شامل تھے۔اجلاس میں انوسمنٹ پلان پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے آئی ٹی ،پیٹرولیم اور زراعت میں انوسمنٹ کا زور دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جی سی سی ممالک ان تینوں سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریں گے۔ فارن انوسمنٹ آدھے آدھے منافع کی بنیاد پر سرمایہ کاری کریں گے۔

حکومت پاکستان نے اعلی سطح کے اجلاس میں آج پاکستان کی 'معاشی بحالی' کی جامع حکمت عملی جاری کر دی ہے۔  'اکنامک ریوائیول پلان' کے عنوان سے تیار کردہ اس قومی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے کے لئے قائم کردہ 'سپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل' (ایس آئی ایف سی) کے پہلے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، وزراء اعلیٰ، وفاقی اور صوبائی وزراء اور اعلی سرکاری حکامِ شریک ہوئے۔ منصوبے کے تحت زراعت، لائیو سٹاک، معدنیات،  کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور زرعی پیداوار جیسے شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت ان شعبوں کے ذریعے پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔

منصوبے کے تحت 'ایک حکومت' اور 'اجتماعی حکومت' کے تصور کو فروغ دیا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لئے سپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) بنادی گئی ہے جو سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری میں سہولت کے لئے 'سنگل ونڈو' کی سہولت کا کردار ادا کرے گی۔ منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا۔ طویل اور دقت کا باعث بننے والے دفتری طریقہ کار اور ضابطوں میں کمی لائی جائے گی۔ تعاون اور اشتراک عمل کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ سرمایہ کاری اور منصوبوں سے متعلق بروقت فیصلہ سازی یقینی بنائی جائے گی جبکہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی لائی جائے گی تاکہ ایک ہی معاملے پر دوہری کوششوں کے رجحان کا خاتمہ ہو۔ وفاق اور صوبوں کی اعلی سطح شرکت تمام مشکلات کے باوجود معاشی بحالی کے قومی عزم کا واضح اظہار ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف نے یقین دلایا کہ معاشی بحالی کی حکومت کے پلان پر عملدرآمد کی کوششوں کی پاکستان آرمی بھرپور حمایت کرتی ہے اور اسے پاکستان کی سماجی و معاشی خوش حالی اور اقوام عالم میں اپنا جائز مقام واپس حاصل کرنے کی بنیاد سمجھتی ہے۔

وزیراعظم نے یاد دلایا کہ موجودہ حکومت کو ورثے میں تباہی کے دھانے پر کھڑی معیشت ملی جسے مشکل اور دلیرانہ فیصلوں کے ذریعے بحرانوں سے نکال کر تعمیر و ترقی کی طرف واپس لا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ابھی بہت بڑے چیلنجز ہمارے سامنے ہیں۔ معاشی بحالی کے لئے برآمدات بڑھانے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ لہذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اجتماعی سوچ اپناتے ہوئے موثر عمل درآمد کے لئے وفاق اور صوبوں میں شراکت داری کا انداز اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو اولین ترجیح دی جائے گی اور اشتراک عمل کے ذریعے منصوبوں سے متعلق منظوری کا عمل تیز بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ متوقع سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ نوجوانوں اور خواتین کو روزگار ملے گا، ترقی کے نئے امکانات دیں گے۔ ہماری توجہ نوجوانوں اور خواتین کو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کے قابل بنانا ہے۔ انہیں با اختیار بنانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئیں مل کر اپنی بھرپور صلاحیتوں سے کام کرنے کا عزم کریں اور اپنی توجہ بھٹکنے نہ دیں۔ ہم پاکستان اور عوام کا مقدر بدل سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے ہمیں مسلسل اور سخت محنت کرنا ہوگی اور سمت برقرار رکھتے ہوئے ملک وقوم کو ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن رکھنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور اس کے عوام کا حق ہے کہ انہیں معاشی ترقی اور خوش حالی سے ہم کنار کیا جائے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے یہ فرض سونپا ہے۔

Bilal Arshad

Content Writer