(ویب ڈیسک) کراچی میں پولیس ہیڈ آفس پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا، پولیس ہیڈ آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے علاقہ گونج اٹھا۔ایک پولیس اہلکار کی شہادت کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشتگرد مارے گئے۔
ذرائع کے مطابق شارع فیصل پر پولیس ہیڈ آفس کے قریب شدید فائرنگ کی آواز سے علاقہ گونج اٹھا، مکینوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، شہر بھر سے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی،پولیس حکام کے مطابق کے پی او کی تمام لائٹس بند کر دی گئی ہیں، پولیس ہیڈ آفس میں عملہ موجود ہے، پولیس ہیڈ آفس کے عقب سے حملہ آوروں نے دستی بم پھینکے ہیں۔
کراچی پولیس ہیڈ آفس پر حملہ کے دوران شدید فائرنگ کے ساتھ دھماکے بھی ہوئے، 10 سے 15 منٹ تک شدید فائرنگ کی آوازیں آئیں، خدشہ ہے پولیس اہلکار نشانہ بنے ہیں، اضافی نفری کو طلب کر لیا گیا، ویمن تھانہ اور بیک سائیڈ پر پولیس لائن ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق پولیس لائن کی طرف حملہ ہوا ہے۔ شارع فیصل، لائنز ایریاز کی طرف ٹریفک کو بند کر دیا گیا، وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، پولیس، رینجرز کی تمام نفری کو طلب کر لیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دہشت گرد کراچی پولیس آفس داخل ہوئے۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 8 سے زائد ہے اور وہ گروپ کی شکل میں ہیں، یہ ایک منظم حملہ لگتا ہے، ایڈیشنل آئی جی کا کہنا ہے کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا، مقابلہ جاری ہے، رینجرز اور پولیس نے پولیس چیف آفس کو گھیرے میں لے لیا۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے حملہ کے بارے میں کہا کہ مجھے حملے بارے پتا چلا ہے، میری وزیراعلیٰ سندھ سے بات ہوئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ خود صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، انہوں نے کہا کہ پولیس، رینجرزموقع پر پہنچ گئے ہیں، دہشت گردوں کا بہت برا حشر ہو گا۔
ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبینہ حملے کا نوٹس لے لیا ،وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنی زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کردی، وزیراعلیٰ سندھ نے کیاکہ مجھے فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان گرفتار چاہئے، کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں، مراد علی شاہ نے کہاکہ مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر سے واقعے کی رپورٹ چاہئے۔
آئی جی سندھ نے کہاکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشتگرد ہلاک ہو چکے ہیں،ذرائع کے مطابق جناح ہسپتال میں اب تک 3 زخمیوں کو لایا گیا ہے،زخمیوں میں رینجرزانسپکٹر،پولیس اہلکار،ریسکیورضاکارشامل ہیں، ہسپتال ذرائع کاکہناہے کہ تینوں کی حالت خطرے سے باہر ہے ،تینوں زخمیوں کو نچلے دھڑ میں گولیاں لگی ہیں،ہسپتال میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ، تمام ڈاکٹرزاور طبی عملہ ہسپتال میں موجود ہے
پاک آرمی کے دستے بھی کے پی او پہنچ گئے،منقطع ہونے پر اندھیرا چھا گیا، ممکنہ طور پر دہشتگردپولیس وردی میں ملبوس تھے۔