اویس کیانی،عثمان خان: وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل کردیا گیا، کابینہ اجلاس 4 بجے ہو گا جبکہ حکومت کا آج آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں نہ لانے کا امکان ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں منظوری کے بعد آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی ،اسی سلسلہ میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وفاقی کابینہ اجلاس 3 بجے ہو گا ،کابینہ اجلاس میں منظوری کے بعد آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائیگی۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ نے طلب کرلیا،سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس 10 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا،خصوصی کمیٹی میں آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات سے متعلق تجاویز پر غور ہوگا،خصوصی کمیٹی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق مسودہ پیش کئے جانے کا امکان ہے۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس آج شام 4 بجے منعقد ہوگا،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا،ایجنڈے میں آئینی ترمیم شامل نہیں ،آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈےکے طور پر لائے جانے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم متعلقہ قواعد و ضوابط معطل کرلائی جائے گی، وقفہ سوالات اور معمول کا ایجنڈا معطل کیا جانے کا امکان ہے۔
پارلیمان میں نمبرز کس کے حق میں ہیں؟
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کیلئے 224 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 211 ہے۔ سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 54 ووٹ موجود ہیں۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 211 حکومتی نشستوں میں مسلم لیگ ن کے 110، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، آئی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے 4-4 ارکان شامل ہیں۔ مسلم لیگ ضیا اور بی اے پی کے 1-1 رکن بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر 101 ارکان موجود ہیں جن میں سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، جے یو آئی ف کے 8، بی این پی، مجلس وحدتِ مسلمین اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 1-1 رکن بھی اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں۔
آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔