سٹی42: سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ اور سابق وفاقی وزیر سید نوید قمر کی سردار ایاز صادق کی رہائش گاہ آمد، سردار ایاز صادق سے انکی خوشدامن بیگم عفت سردار اقبال کی وفات پر اظہار افسوس کیا،۔
خورشید شاہ کہتے ہیں اپوزیشن حکومت کو گرانا نہیں چاہتے، گوشت تھوڑا بوڑھے جانورکا ہے ہنڈیا پک جانے کا انتظار کررہے ہیں کیونکہ بوڑھے جانور کا گوشت پکنے میں وقت لیتا ہے۔ سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے حالات آپ کے سامنے ہیں، پہلے معیشت اور مسائل کی نشاندہی اپوزیشن کرتی تھی لیکن اب حکومت کررہی ہے۔
عالمی اداروں کی رپورٹس آپ کے سامنے ہیں حکومت کو وقت دینا چاہتے ہیں اور دیا بھی ہے، انہوں نے کہا کہ ریاست، وفاق اور صوبوں کو مضبوط کرنے والے اٹھارویں ترمیم کی مخالفت کررہے ہیں۔ 2013، 2018 اور آج کا موازنہ کرلیں 9 فیصدپر ایگری کلچر گروتھ چھوڑی، آج 1 اعشاریہ 4 ہے، نواز شریف نے جی ڈی پی کی گروتھ 5 عشاریہ 8 چھوڑی اور آج 2 اعشاریہ 4 ہے۔
انکو اچھی معیشت دی لیکن ان سے پرفارم نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر کی اڑان بے قابو ہوئی، ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میرے جیسا وزیراعظم اور وزیر خزانہ ہوتا تو استعفی دے کر گھر چلا جاتا ان کو اچھی معیشت ملی انہوں نے تباہ کر دی۔ ہم نے تمام صورتحال خراب کی، اب کیا دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ اعجاز شاہ مارشل لاء کی پیداوار ہے، چھترول کا زمانہ گیا، جو تجربے ماضی میں ہوتے رہے اس سے پاکستان کا ایک حصہ کھو دیا۔
صدارتی نظام کے سوال پرسابق وفاقی وزیر سید نوید قمر نےکہا کہ صدارتی نظام لانے کے لیے آئین میں تبدیلی درکار ہے جس کے لیے اکثریت چاہیےیہ کام مارشل لاء میں ہی ہو سکتا ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ شہباز شریف چند دنوں بعد واپس آ جائیں گے، سیاست میں جلد بازی کبھی کام نہیں آئی، حکومت کو شہید نہیں بنانا چاہتے۔
حکومت اپنے بوجھ تلے خود گر جائے گی، وقت آنے پر حکومت کے خلاف فیصلہ کریں گے۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم کے طالبان اور مجاہدین کو فوج نے بنایا کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔