15افراد کا خاتون سے شرمناک سلوک

15افراد کا خاتون سے شرمناک سلوک
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:دو درجن افراد نے تین خواتین کو چڑیل قرار دیتے ہوئے نہ صرف رات بھر تشدد کا نشانہ بناتے رہے بلکہ ان کے کپڑے پھاڑدیے، بال کاٹ دیے اور انہیں انسانی فضلہ کھانے پر مجبورکردیاگیا۔یہ واقعہ بہار کے ضلع مظفر پور میں پیش آیا ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں زیرعلاج ایک متاثرہ خاتون نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی دو بہنیں گاوٴں ڈاک راما آئی تھیں، ایک کو شک تھا کہ اُس پر آسیب ہے، ہم تین خواتین ایک مرد رشتے دار کے ساتھ مقامی ریلوے لائن کے پاس جا کر منتر پڑھنے لگیں۔خاتون کے مطابق اس دوران وہاں دو درجن کے قریب لوگ آگئے اور انہوں نے تینوں خواتین کو بدترین تشدد کا نشانہ بناڈالا۔

رپورٹ کے مطابق اس دوران واقعے کی ویڈیو بھی بنائی جاتی رہی جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ پولیس نے ویڈیو میں موجود 15افراد کی نشاندہی کرلی جن میں سے 9 کو اب گرفتار کیاجاچکا ہے۔

خیال رہے بھارت میں خواتین پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہےخواتین پر تشدد اور ان کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کے اعدادوشمارمیں دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔نہ صرف توہم پرستی بلکہ جنسی زیادتیوں، صنفی عدم مساوات اور ہراسانی کے حوالے سے بھارت دنیا بھر میں بدنام ہے۔ مختلف واقعات میں درجنوں غیر ملکی خواتین بھی بھارت میں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بن چکی ہیں۔

دوسری جانب سب سے بڑی بھارتی ریاست اتر پردیش میں ریاستی اسمبلی نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت جان بوجھ کر کسی دوسرے شخص کو کورونا وائرس منتقل کرنے پر سات سال سے عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔اس جز وقتی قانون کے مطابق اگر ایک شخص جان بوجھ کر کسی دوسرے شحض کو کوووڈ 19 سے متاثر کرے گا اور اس سے متاثرہونے والے شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تووائرس منتقل کرنے والے شخص کو سات سال سے عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

بدھ کو منظور کیے جانے والے اس قانون کے تحت جان بوجھ کر وائرس منتقل کرنے کی سزا دو سے پانچ سال کی قید ہے۔تاہم اس جان بوجھ کر پھیلائے گئے انفیکشن کی وجہ سے اگر کسی کی جان چلی جاتی ہے تو اس کی سزا سخت ہوگی جو سات سال قید کے ساتھ ساتھ 3970 سے 6610 ڈالر جرمانے تک ہوگی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer