سٹی42: سینیٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد 20تک بڑھانے کا ترمیمی بل پیش کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں ترمیم کا بل پیش ہونے کے بعد اسے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے ،بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس اور 20 جج مقرر کی جائے،سینیٹر عبدالقادر کے پیش کردہ بل کی اپوزیشن نے مخالفت کی۔
سینیٹر عبدالقادر نے یہ اہم بل پیش کرتے ہوئے کہا اکہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ کیس زیر التوا ہیں، لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور جج آئینی معاملات دیکھتے ہیں اس عمل سے عام شہریوں کے مقدمات زیر التوا پڑے رہتے ہیں۔
سینیٹر عبدالقادر نے مزید کہا کہ اربوں روپے کے کیس سپریم کورٹ میں پھنسے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس ٹائم نہیں کہ وہ ایسے کیس سنے، ہمارا عدلیہ کا نظام دنیا میں نیچے سے ٹاپ پر ہے،ججز کی تعداد کم ہے آہستہ آہستہ آبادی بڑھ رہی ہے ،بل منظور کیا جائے سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا مؤقف
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 24سال عمر قید سزا سنائی گئی جبکہ عمر قید کے قیدی نے 30سال کی قید گزاری کیونکہ اس کے کیس کا فیصلہ ہونے میں اتنا عرصہ لگ گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ،زیر التوا کیسز کے باعث بہت سی مشکلات کا سامنا ہے،میں نے کہا تھا کمیٹی کو ریفر کرکے بات کرلی جائے،ایک ڈرافٹ بنا کر لایا گیا ہے، جسے پڑھے بغیر ہی احتجاج کیا جارہا ہے،اس معاملے پر حکومت کی کوئی رائے نہیں،پشاور ہائیکورٹ نے ججز کی تعداد بڑھانے متعلق کہا ہے،ہم وہ ججز دے رہے ہیں۔
اپوزیشن کا ردعمل
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 7ججز بڑھانے کا کہا جارہا ہے،یہ دیکھنا ہوگا کہ 7نمبر کہاں سے آیا؟ہم 2ججز بڑھانے کے حق میں ہیں لیکن 7کے نہیں،عبدالقادر صاحب کی قوم سے محبت بہت ہے لیکن وہ استعمال ہورہے ہیں،7ججز کی تعداد بڑھانے کا مطلب "جوڈیشل کو " ہے۔
سینیٹر سیف اللہ آبڑو نے کہا کہ اچانک ججز کی تعداد کو بڑھانے کا کوئی بیک گراؤنڈ ہے،پی ٹی آئی کو مخصوص سیٹیں ملنی تھی جس کیلئے یہ سب کیا جارہا ہے،آپ پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تو عزت دیں،اتنی تعداد بڑھا کر کونسی عدلیہ کو عزت دیں گے ،اگر اتنی جلدی ہے عدلیہ میں ججز بڑھانے کی تو بنیاد سے تعداد بڑھائیں.