( اکمل سومرو ) منیر احمد قریشی سے منو بھائی بننے کا سفر صرف لکھاری تک محدود نہیں تھا بلکہ اس سفر میں سماج میں بسنے والی انسانیت کے درد کا فلسفہ منو بھائی نے اپنا رکھا تھا، منو بھائی کی ادبی و سماجی خدمات کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
منو بھائی لکھاری سے بڑھ کر ایک فلسفہ کے علم بردار تھے، ان کے لکھے ہوئے ٹی وی ڈراموں کی وجہ شہرت سماج کے مسائل کو گہرائی سے مشاہدہ کے بعد قلم سے صفحہ پر اُتارنا تھی۔ منو بھائی کی یاد میں الحمرا ہال میں پنجاب یونیورسٹی نے ایک شام منائی جس میں نامور شاعر امجد اسلام امجد، کالم نگار آئی اے رحمان، پروفیسر سلیمہ ہاشمی، وائس چانسلر ڈاکٹر نیازاحمد، فرخ سہیل گوئندی، احمد بلال سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران منو بھائی کے تحریر کردہ ڈراموں کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔
تقریب میں منو بھائی کی کالم نگاری، شاعری، طنز و مزاح پر مبنی تحریروں پر ادیبوں نے شاندار گفتگو کی۔ اس موقع پر منو بھائی کے شائع ہونے والے کالموں کو بھی پڑھ کر سنایا گیا۔
تقریب میں منو بھائی کی اہلیہ کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا، ادیبوں کا ماننا ہے کہ منو بھائی ایک عہد تھے اور انھوں نے سماج کی اشرافیہ، سماج کے فرسودہ نظام کے خلاف قلم سے آواز اٹھائی۔