یورپی یونین میں ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ کا نفاذ،وٹس ایپ اب کالوں اور میسجز کیلئے محفوظ نہیں 

whatsapp logo
کیپشن: whats app logo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک : کیا وٹس ایپ اب کالوں اور میسیجز کے لئے محفوظ نہیں رہا۔ یورپی یونین میں ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ  نفاذکے بعد صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔

یادرہے واٹس ایپ تقریباً 2 ارب افراد کو دنیا بھر میں پرائیویٹ رابطوں کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ اور  واٹس ایپ  میں پیغامات اور کالز "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ" ہیں۔ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ واٹس ایپ سمیت کوئی بھی تیسرا فرد یا ادارہ واٹس ایپ پر دو افراد کے درمیان ہونے کے پیغامات یا کالز کو دیکھ یا سن نہیں سکتا۔

یورپی یونین میں24 مارچ کو نافذ ہونے ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ کے نفاذکے بعد ہر بڑی کمپنی  پابند ہوگی کہ وہ چھوٹے پلیٹ فارمز اور کمپنیوں کے ساتھ مل کر اپنی مصنوعات تیارکرے  اسی کے تحت اب وٹس ایپ کو بھی اپنی پرائیوسی پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایکٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بڑی کمپنی جو بہت زیادہ صارفین ، آمدن اور حجم رکھتی ہیں وہ نسبتا چھوٹے کاروباروں کو بھی صحت مندانہ مسابقت کا موقع فراہم کریں  جس کا مطلب ہے کہ اب وٹس ایپ کو ایپ اسٹورز کے ذریعے   تھرڈ پارٹی ایپس  انسٹال کرنا ہوں گے تاکہ فروخت کنندگان کو ایمازون سرچز سے باہر بھی رسائی حاصل ہوسکے  جس کےلئے انہیں ایس ایم ایس اور ٹیکسٹ بھیجنے کے لئے ملٹی پل پروٹوکول  کے حامل دوسرے ایپس درکارہوں گے۔

 پرائیویسی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ پر بھیجے جانے والے پیغامات ، ویڈیو یا تصاویر انکرپٹڈ ہونے کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کے سروسز پر محفوظ نہیں رہتی ہیں اور جیسے ہی یہ دوسرے صارف کو موصول ہوتی ہیں تو وہ واٹس ایپ کے سرور سے ڈیلیٹ ہو جاتے ہیں۔

 لیکن جب  صارفین  وٹس ایپ  سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پراڈکٹس پر انحصارکرتے ہیں، تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ شیئرکرتے ہیں۔

صارفین کی جانب سے واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور واٹس ایپ کے علاوہ دیگر کالنگ اور میسجنگ سروسز کو ڈاؤن لوڈ کرنے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سگنل، ٹیلے گرام اور دوسری چھوٹی کمپنیاں بھی اس سے متاثرہوں گی لیکن نسبتا کم ۔ کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کے انٹرنیٹ اسکیورٹی کے ماہر اور کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر اسٹوین بیلوین کا کہنا ہے ایپس میں انکرپشن یعنی اسکیورٹی کو مختلف خصوصیات کے کے ساتھ ڈیزائن نہیں کیا جاسکتا  ضروری ہے کہ دونوں ایپس اینکرپٹڈ خصوصیت فراہم کریں ۔ اسی طرح  سٹینفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری کے ڈائریکٹر اور فیس بک کے سابق چیف سیکورٹی آفیسر الیکس سٹاموس کا موقف ہے کہ  پرائیویسی کو سنبھالنے کے لیے ہر فراہم کنندہ پر بھروسہ کیے بغیر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی اجازت دینے کا کوئی طریقہ نہیں۔