’’گورنمنٹ کو شرم آنی چاہئے،بغیر قانون پیسے لے رہی ہے‘‘

’’گورنمنٹ کو شرم آنی چاہئے،بغیر قانون پیسے لے رہی ہے‘‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک محمد اشرف : سیف سٹی اتھارٹی کی مدد سے گاڑیوں کے ای ٹکٹنگ چالان کرنے کا اقدام لاہورہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت میں پنجاب حکومت کے لاء افسر کا ای چالان ٹکٹنگ کو قانونی تحفظ فراہم نہ ہونے کا اعتراف، جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیئے کہ قانون موجود نہیں تو کیسے سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے چالان کیئے جا رہے ہیں ؟ عدالت نے سیف سٹی اتھارٹی کو چالان کرنے کا اختیار دینے کا عدالتی حکم اور فریقین کے وکلاء کو بحث کے لئے طلب کرلیا۔


جسٹس شمس محمود مرزا نے ایڈووکیٹ قاضی مصباح الحسن کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار وکیل نے پنجاب حکومت، آئی جی پولیس، سی ای او سیف سٹی اتھارٹی سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے ای ٹکٹنگ ٹریفک چالان کا کوئی قانون موجود نہیں،، چیف ٹریفک آفیسر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ وارڈنز کے ذریعے سڑک پر گاڑیوں سے چالان کی رقم وصول کروائیں، مقررہ مدت تک چالان کی رقم جمع نہ کروانے کے معاملہ کا عدالت کے سمری ٹرائل کے بعد فیصلہ ہوسکتا ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے ہونیوالے ای ٹکٹنگ چالان کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت حتمی فیصلے تک سیف سٹی اتھارٹی کے ہونے والے چالانوں پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے، جسٹس شمس محمود مرزا نے پنجاب حکومت کے لاء افسر سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے چالان کئے جارہے ہیں، لاء افسر نے جواب دیا کہ ابھی تک قانون موجود نہیں، عدالتی حکم کے تحت سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے چالان کئے جارہے ہیں۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسمبلی سے قانون پاس نہیں ہوا تو کیسے ای ٹکٹنگ چالان اور وصولیاں ہوسکتی ہیں، گورنمنٹ کو شرم آنی چاہیے کہ قانون کے بغیر ہی لوگوں سے چالان کی رقمیں وصول کی جارہی ہیں ، عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے لاء افسر کو ہدایت کہ آئندہ سماعت پر وہ عدالتی حکم دکھائیں جس کے تحت سیف سٹی اتھارٹی کے ذریعے چالان کئے جارہے ہیں۔

   واضح رہےسرکاری وکیل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ابھی تک ای چالان سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، ہم عدالتی حکم کے مطابق ای چالان کی مد میں پیسے وصول کررہے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ اسمبلی نےقانون پاس نہیں کیا تو کیسے وصولیاں ہوسکتی ہیں، آئندہ سماعت پر وہ عدالتی حکم دکھائیں جس کے تحت وصولی کررہے ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer