(سٹی42) بیوروکریسی کی جانب سےعدالتی احکامات نظر انداز کرنے کا رحجان برقرار، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب اکبر درانی کو دو توہین عدالت کی درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی نے چیف سیکرٹری پنجاب اکبر درانی کے خلاف دو مختلف توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار سابق سپرنٹنڈنٹ انجینئر ہائی وے شاہد کمال نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود اسکو چیف انجینئر کےعہدے پر ترقی دینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ عدالت کے 24 مئی 2018 کے حکم کی پاسداری نہیں کی گئی۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پر چیف سیکرٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اسی عدالت نے محکمہ لائیو سٹاک کے دس ڈائریکٹرز کے تبادلوں اور فنڈز جاری کرنے کے معاملہ پر چیف سیکرٹری کے خلاف توہین عدالت کی ایک اور درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے چھ نومبر کو جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار محمد جمیل اشرف نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے الیکشن سے قبل محکمہ لائیو سٹاک کے دس ڈائریکٹرز کو تبدیل کرنے اور فنڈز کے استعمال پر پابندی لگائی۔ لاہور سے ڈاکٹر زبیر باری اور محمد اشرف سمیت دیگر کو تبدیل کیا گیا لیکن ابھی تک عدالت کے17جولائی 2018 کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پر چیف سیکرٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد دونوں درخواستوں پر چیف سیکرٹری اکبر درانی سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔