ویب ڈیسک: سری لنکا کی حکومت نے معروف وکیل اور معیشت پر گہری نظر رکھنے والے محمود مانڈوی والا کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں اعزازی قونصل جنرل مقرر کر دیا ہے۔
سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صبری کے مطابق محمود مانڈوی والا کی قونصلر جوریسڈیکشن میں سکھر اور لاڑکانہ بھی شامل ہیں۔ بحثیت اعزازی قونصل جنرل محمود مانڈوی والا کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان شہروں میں قیام، دورہ یا تجارت کے مقاصد سے جانیوالے سری لنکا کے شہریوں کے تحفظ اور معاونت کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
انہیں یہ اعزازی عہدہ دو برس کے لیے دیا گیا ہے۔
محمود مانڈوی والا کو اعزازی قونصل جنرل مقرر کرنے کی تقریب کراچی میں سری لنکا کے قونصل خانے میں منعقد کی گئی۔ عام طورپر ایسی تقاریب اسلام آباد میں منعقد کی جاتی ہیں مگر محمود مانڈوی والا کو یہ اعزاز ملا کہ پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) موہن وجے وکرما اس موقع پر خود کراچی آئے۔
وائس ایڈمرل (ر) موہن وجے وکرما نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سری لنکا کے لیے اعزاز ہے کہ ایسی ہمہ جہت شخصیت کو اعزازی قونصل جنرل مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ مانڈوی والا سری لنکا کیلئے اثاثہ ثابت ہوں گے۔
وجے وکرما کا کہنا تھا کہ سری لنکا اور پاکستان نہ صرف دوست ممالک ہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ سماجی، ثقافتی ،سیاسی اور اقتصادی سطح پر بھی دونوں ملکوں کے اچھے تعلقات ہیں۔ ہائی کمشنر نے توقع ظاہر کی مانڈوی والا ان تعلقات کو مزید بہتر کرنے میں فعال کردار ادا کریں گے۔
بیرسٹر محمود مانڈوی والا لندن اسکول آف اکنامکس اور لنکنز ان سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ 39 برسوں سے کمرشل اور کارپوریٹ وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔پچھلے دو برسوں سے وہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ کے چیئرمین جبکہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ذیلی اداروں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن اور شریعہ ایڈوائزری کمیٹی کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کا سیاسی پس منظر بھی ہے۔ تقریباً دس پہلے وہ سندھ میں نگراں کابینہ کا حصہ رہے ہیں اور ساؤتھ ایشیا ایسوسی ایشن فار ریجینل کوآپریشن ان لا کے دو بار صدر رہ چکے ہیں۔مانڈوی والا نےاپنی فیملی کا سری لنکا سے گہرا تعلق بتایا تو تقریب کے زیادہ تر شرکا حیران رہ گئے۔ نوجوان وکیل کی حیثیت سے محمود مانڈوی والا سری لنکا کے الیکشن میں مبصر کی حیثیت سے گئے تھے اور پھرمختلف سطح کے الیکشنز میں 6 بار یہ سلسلہ جاری رہا۔
1991میں جب سارک لا باڈی کا قیام عمل میں آیا تو محمود مانڈوی والا اس کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ ماضی میں سارک لاباڈی کے صدور سری لنکا کے دو چیف جسٹسس رہے ہیں تاہم محمود مانڈوی والا ایسے وکیل ہیں جنہیں اس باڈی کی صدارت کا دو بار موقع ملا۔
تقریب کے موقع پر محمود مانڈوی والا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سفارتی اور تجارتی تعلقات میں بہتری ان کی اولین ترجیحات ہوں گی اور دوطرفہ تجارت کو دونوں ملکوں کے مفاد میں کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا کہ دیوالیہ ہونے کی وجہ سے سری لنکا سے تجارت قابل اعتماد نہیں رہی۔مانڈوی والا نے کہا کہ دیوالیہ ہونے کی وجہ سے سری لنکا میں کم مدتی طورپر مسئلہ پیدا ہوا تھا جو اب ریکوری فیز میں ہے اور اس کی بڑی وجہ سری لنکا کا ایکسپورٹ بڑھانا اور بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں کا وطن میں زرمبادلہ بھیجنا ہے۔اعزازی قونصل جنرل نے کہا کہ سب سے اہم چیز یہ آگاہی پیدا کرنا ہے کہ سری لنکا سے تجارت کے کس قدر دوستانہ مواقع موجود ہیں۔
کراچی میں سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ حکومتی اقدام سے دونوں ملکوں کے رشتے مزید مضبوط ہوں گے اور کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے سفارتی تعلقات کی اگلے برس پچھترویں سالگرہ منائی جائے گی۔ اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے دونوں ممالک میں کئی ثقافتی پروگرام بھی ترتیب دیے جا رہے ہیں۔