آپ صوبے کے آئی جی ہیں، پولیس کا معیار بہتر کریں،جسٹس انوار الحق

آپ صوبے کے آئی جی ہیں، پولیس کا معیار بہتر کریں،جسٹس انوار الحق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ  میں خاتون کے بیٹے کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت  ، سماعت میں آئی جی ،ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ہائی کورٹ پیش ہوئے  ۔

آئی جی کو پیشرفت کے بارے میں 29مئی کورپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی  جس پر جسٹس انوارالحق پنوں نے ریمارکس دئیے جو کچھ ہورہا ہے، ٹھیک نہیں ہورہا۔مجھےشوق نہیں کسی کوبلانےکا ، ناانصافی نہیں ہونی چاہیےبلکہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے ۔جسٹس انوارالحق پنوں  نےخاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی، آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل پیش ہوئے ۔ 

جسٹس انوار الحق نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آئی جی صاحب آپ کو اس لئے بلایا ہے ، مجھے شوق نہیں کسی کو بلانے کا، حالات اسی طرح کے ہیں ایک کوگرفتار کیا جاتا ہے، عدالت  اسے چھوڑتی ہے اسے پھر پکڑ لیا جاتا ہے، آپ صوبے کے آئی جی ہیں  پولیس کا معیار بہتر کریں ۔جو کچھ ہورہا ہے، ٹھیک نہیں ہورہا،پولیس والے ایک کیس پکڑتے ہیں ، بغیر جواز دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جواب دیا کہ ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں ، 9 مئی کا انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، جس میں ملک بھر میں درجنوں واقعات ہوئے، جی ایچ کیو،جناح ہسپتال سمیت کئی فوجی تصنیبات پر حملہ کیا گیا۔کئی مقدمات میں جیوفنسنگ کے بعد  ملزمان گرفتار ہوئے،  ان واقعات میں 84 پولیس والے  زخمی ہوئے ۔

جناح ہاوس پر حملہ کیا گیا، ملک بھر میں درجنوں واقعات ہوئے  جیو فنسنگ کے بعد ملزمان تک پہنچے کیلئے  سوشل میڈیا ،سی سی ٹی وی ،  جیو فنسنگ  واٹس اپ گروپ ، ٹیلی فون نمبرز  ، آڈیو لیک سمیت دیگر ذرائع کے ذریعے گرفتاریاں کیں  ۔ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہیں ، تمام قانونی تقاضے پورے کررہے ہیں ۔ ملزمان کی  شناخت کروانا کوئی مشکل نہیں ، آپ جو حکم دیں گے ہم  عمل کریں گے۔

فاضل جج نے  آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے ۔کسی سے زیادتی نہیں ہونی چائیے ،پولیس کسی کو پکڑ کر دوبارہ پکڑ لیتی ہے حرف آپ پر آتا ہےہم حکمرانی کے لئے  تنخواہ نہیں لے رہے،خدمت کے لئے   ہیں،پولیس کسی کے لئے استعمال نہیں ہونی چاہیے، آئی جی پنجاب نے کہاپولیس کسی کےلئے استعمال نہیں ہورہی ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن  کامران عادل نے جواب دیا۔کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ،  اس کیس میں درخواست گزار نے اپنے  بیٹے شعیب ارشد کی بازیابی کے لئے ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔