(علی ساہی) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ۔ انہیں متوقع طور پر سیاستدانوں کیلئے مختص سکیورٹی بیرک میں رکھا جائے گا۔ جہاں ان کے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف کا کمرہ ہے۔ سابق وزیراعظم پاکستان اور سابق وزیراعلی پنجاب دونوں بھائی جیل میں متوقع طور پر اکٹھے ہونے جا رہے ہیں۔
جیل ذرائع کے مطابق 7 سالہ سزا یافتہ میاں نوازشریف اور نیب کیس جوڈیشل ریمانڈ پر شہبازشریف جیل کے ایک ہی کمرے میں بند ہوں گے۔ اس بیرک میں ذوالفقار علی بھٹو، آصف زرداری، عمران خان سمیت دیگر بھی رہ چکے ہیں۔ جیل قوانین کے مطابق میاں نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرتے ہی ایڈمن بلاک بھیجا جائے گا۔ جہاں پر سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں نوازشریف کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے گا۔ اس کے بعد انہیں سکیورٹی وارڈ میں منتقل کیا جائے گا۔ جہاں پر اپنی ادویات، بستر اور کتابیں ساتھ لے کر جاسکیں گے۔
بی کلاس کی منظوری کے بعد سکیورٹی کے لئے ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، 4 جیل وارڈز موجود ہوںگے۔ گھر سے کھانا لایا جاسکتا۔ جس کو جیل حکام چیک کرنے کے بعد نوازشریف کے حوالے کریں گے۔ بی کلاس کی اجازت کے بعد ہی وہ گھر سے پہننے کیلئے کپڑے بھی منگواسکتے ہیں۔ نوازشریف کو چارپائی، ٹی وی، اخباراور ٹیبل دیا جائے گا۔نوازشریف اور شہباز شریف کےلئے سکیورٹی وارڈ کی صفائی کرادی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکن اظہار یکجہتی کیلئے کوٹ لکھپت جیل پھاٹک پر پہنچے جہاں انہوں نے اپنے قائد کے حق میں نعرے بازی کی اور نواز شریف کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔
گزشتہ روز مسلم لیگ (ن ) کے کارکن نوازشریف کیخلاف فیصلہ آنے پر سراپا احتجاج بن گئے۔ شائستہ پرویز ملک، کرن ڈار عظمیٰ بٹ اور مسز ملک سمیت دیگر خواتین کارکنوں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ جبکہ کئی مرد کارکن بے ہوش ہوگئے۔ فیصلہ آنے پر مسلم لیگ (ن )لاہور کے دفتر نصیرآباد میں کارکنوں نے غم وغصے کااظہارکیا۔ اس موقع پر انہوں نے ٹی وی بھی توڑ دیا۔ میاں نوازشریف کیخلاف فیصلہ آتے ہی کارکنوں نے شدیدنعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا سے جمہوریت کو شدید نقصان پہنچے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل قیادت کے حکم کے مطابق طے کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ کل احتساب عدالت نے نوازشریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس پر فیصلہ سنایا جس کے تحت نوازشریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ میں سات سال قید اور دو مختلف جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔