ویب ڈیسک : سندھ کے بعد پنجاب میں بھی لمپی اسکن کی بیماری آ گئی ۔ رحیم یار خان اور صادق آبا د میں سینکڑوں مویشی وبا میں مبتلا ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب میں اس بیماری کے پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ لمپی اسکن نامی بیماری میں جانوروں کی جلد پر پھوڑے یا گٹھلیاں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور یہ نشان جانوروں کی جلد پر واضح نظر آتے ہیں۔وزارت برائے تحفظِ خوراک و تحقیق پاکستان کی جانب سے پنجاب انتظامیہ کو بھیجے گئے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ لمپی اسکن کی بیماری سندھ کے بعد پنجاب میں بھی پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔ محکمۂ لائیو اسٹاک حکومتی قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے بیماری کا پھیلاؤ روکے۔ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے ماہرین کا کہنا تھا کہ لمپی اسکن پنجاب میں رحیم یار خان اور صادق آباد میں پھیل چکی ہے جو جانوروں کی تجارت سے پنجاب میں آئی ہے۔
پاکستان میں لمپی اسکن بیماری کی شروعات سندھ سے ہوئی ہے۔ سندھ کے محکمۂ لائیو اسٹاک کے مطابق اَب تک صوبے میں 20 ہزار 250 جانوروں میں یہ بیماری پائی گئی جن میں سے30 فی صد جانور صحت یاب ہو چکے ہیں۔
لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ پنجاب کے ڈائریکٹر بریڈ امپروومنٹ ڈاکٹر آصف سلیمان ساہی کا کہنا تھا کہ یہ ایک پوکس وائرس ہے جہاں پر بھی اِس بیماری کی موجودگی کا علم ہو گا۔ اُس علاقے میں تین کلومیٹر کے دائرے میں موجود جانوروں کو ویکسین لگا دی جائے گی۔اُنہوں نے کہا کہ یہ بیماری زیادہ تر گائے میں پائی جاتی ہے جب کہ بھینسوں میں اِس کی موجودگی کی شرح بہت کم ہے۔ تاہم یہ ویکسین اُسی وقت جانوروں کو لگائی جا سکتی ہے جب اُن میں بیماری موجود ہو۔ ویکسین جانوروں کو پہلے سے نہیں لگائی جا سکتی۔
یادرہےسندھ اور خاص طور پر کراچی میں جانوروں میں لمپی اسکن کی بیماری سامنے آنے کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔