(احتشام کیانی) الیکشن کمیشن کا ٹریبیونل تبدیلی کا نوٹیفکیشن معطل ہو گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج الیکشن ٹریبیونل اسلام آباد بحال کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پی ٹی آئی امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آرڈیننس کا کیسے دفاع کریں گے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے بعد پارلیمنٹ میں بل لایا گیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ آرڈیننس ختم کر دیں، جب بل منظور ہو گا دیکھا جائے گا، کونسا آسمان گرنے لگا تھا جو صدر سے راتوں رات آرڈیننس جاری کرایا ؟ یہ طریقہ غلط ہے، پھر تو پارلیمنٹ کو ختم کر دیں، آپ لوگوں نے تو آرڈیننس کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے، ایک واہ آرڈیننس اسلحہ بنانے کیلئے اور ایک آپ نے آرڈیننس فیکٹری لگائی ہے، جج کا کیا تعصب تھا؟ بتائیں تو سہی، سوچ سمجھ کر جواب دینا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج سے متعلق بات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ انجم عقیل کدھر ہیں؟ آپ نے بیان حلفی بھی لگایا ہوا ہے کہ جو درخواست میں لکھا وہ درست ہے، چیف جسٹس نے انجم عقیل خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ انگریزی پڑھ سکتے ہیں؟ پڑھیں، آپ نے اقرباء پروری لکھا ہے آپ نے یہ الزام کیوں لگایا؟
انجم عقیل کے ساتھ کھڑے وکیل کے لقمے پر چیف جسٹس عامر فاروق سخت برہم ہوئے اور ریمارکس دیئے کہ میں نے ذاتی طور پر طلب کیا ہے تو انہیں خود بات کرنے دیں، انجم عقیل خان نے میرے لیے سارے جج بہت قابلِ احترام ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات ابھی نہیں کر رہے، آپ نے جو الزامات لگائے اس کے متعلق بتائیں، انجم عقیل خان نے فاضل جج کے سامنے اعتراف کیا کہا کہ میری غلطی ہے میں معذرت کرتا ہوں۔
چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ جج صاحب نے کہاں تعصب ظاہر کیا جہاں آپ کو لگا یہ انصاف نہیں کریں گے؟ انجم عقیل خان نے پھر سے جواب دیا کہ میں معذرت چاہتا ہوں، چیف جسٹس عامر فاروق نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آپ کی درخواست پر ساری کارروائی کی، آپ بتا تو دیں، آپ سوری سوری کر رہے ہیں، یہ بتائیں بائس (Bias) کیا ہوتا ہے؟ انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ یہ لیگل لینگویج ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے مکالمہ جاری رکھتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ لیگل لینگویج نہیں ہے، یہ سادہ انگریزی ہے، جج صاحب متعصب تھے کیونکہ انہوں نے آپ کی سفارش نہیں مانی؟ انجم عقیل خان نے فاضل جج کو بتایا کہ نہیں، ہم نے سفارش کی ہی نہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ پارلیمنٹیرین ہیں، آپ قانون بنائیں گے، آپ نے پوری اکانومی چلانی ہے، آپ وہاں جا کر بھی کہیں گے کہ مجھے اکانومی کا نہیں معلوم؟ انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ لیگل گراؤنڈز پر میرے وکیل عدالت کو بتائیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وکیل اپنے سے تو نہیں کرتا، آپ نے کہا تو انہوں نے درخواست دی ہو گی نا، مجھے تو کوئی جلدی نہیں، آپ جواب دیں ورنہ اجلاس میں نہیں جا سکیں گے، آپ سے آخری بار پوچھ رہا ہوں بتائیں ورنہ آپ اپنا نقصان کریں گے، ہم سب اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں، آپ کو جواب دینا ہو گا،انجم عقیل خان نے فاضل جج سے کہا کہ الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہو گئی۔
بعد ازاں عدالت نے انجم عقیل خان کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔