سرکاری ملازم کی بیوہ کی دوسری شادی پر بھی ملازمت برقرار رہے گی، عدالتی فیصلہ   

GPO lahore
کیپشن: GPO lahore
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک :  لاہورہائیکورٹ کے ملتان  بنچ   نے دوسری شادی کرنے پر  سرکاری ملازم کی بیوہ سے سرکاری نوکری واپس لینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ 

 محکمہ پاکستان پوسٹ میں  خاوند کی وفات کے بعد کلرک کے عہدے پر بھرتی ہونے والی خاتون عاصمہ شہزادی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں محکمے نے نوکری سے اس لیے نکال دیا کہ انہوں نے شادی کرلی ہے۔ 

 مدعیہ کے مطابق ان کے مرحوم شوہر عمر حیات محکمہ ڈاک میں چپڑاسی تھے.  2016 میں ان کی وفات پر محکمہ ڈاک میں شوہر کی جگہ پر بیوہ کے کوٹے پر  بھرتی ہونیکے لئے درخواست دی تھی 

 جس پر  محکمہ پاکستان پوسٹ نے انہیں  جنرل پوسٹ آفس مظفر گڑھ میں نویں سکیل میں کلرک کی نوکری دے دی۔  تاہم عاصمہ شہزادی نے 2017 میں انہوں نے محمد وحید سے شادی کی جس کے بعد محکمہ ڈاک نے یہ کہہ کر نوکری سے نکال دیا کہ اب وہ بیوہ نہیں رہیں۔

عدالت نے خاتون کی استدعا سننے کے بعد محکمہ ڈاک کو نوٹس جاری کردیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2015 کے قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی وفات کے بعد سرکاری نوکری حاصل کرتی ہے تو دوسری شادی کرنے کے بعد ان کے پاس سرکاری نوکری کرنے کا حق نہیں رہتا۔ یہ فیصلہ بھی اسی قانون کے تحت دیا گیا ہے۔ 
جج جسٹس سہیل ناصر نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں لکھا کہ شادی ایک مذہبی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اخلاقی تحفظ اور سماجی معاہدہ ہوتا ہے۔ بیوہ کا لفظ ساتھ لگنے کے بعد اس معاشرے میں خواتین اپنے تحفظ کے لیے دوبارہ شادی کرتی ہیں تاکہ سماج کی نظروں میں بہتر مقام حاصل کرسکیں۔عاصمہ شہزادی نے بھی اسی صورت حال کے پیش نظر دوسری شادی کی۔عاصمہ کے اس فیصلے نے البتہ ان کی نوکری چھین لی۔ دوسرے لفظوں میں یا تو آپ ہمیشہ بیوہ رہیں تو نوکری آپ کے پاس رہے گی۔
جسٹس سہیل ناصر نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ ’ریاست کا کام اپنے شہریوں کی تکالیف کو کم کرنا ہوتا ہے نہ کہ ان کے مسائل بڑھانا۔ ایسے قوانین جن سے بنیادی تحفظ چھین لیا جائے ایک غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے۔ 
اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ ’محکمہ ڈاک نے عاصمہ سے نوکری واپس لے کر آئین کے آرٹیکل 35 کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 35 شادی، خاندان، ماں اور بچے کے تحفظ کا ضامن ہے۔ جس پالیسی کے تحت عاصمہ سے نوکری واپس لی گئی عدالت اس کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیتی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں محکمہ ڈاک کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ فی الفور عاصمہ شہزادی کو ان کی نوکری واپس کرے۔