(سٹی42) لاہور ہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب راناثناء اللہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10،10 لاکھ کے 2مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت پر گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10، لاکھ روپے کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا، عدلتی فیصلے کے وقت رانا ثناء اللہ کی اہلیہ اور داماد سمیت لیگی کارکن بھی موجود تھے ,رانا ثناءاللہ کی اہلیہ اور لیگی کارکنوں نے خوشی کا اظہار کیا ، رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نےکہا کہ عدالتی فیصلے پروہ اللہ کاشکراداکرتی ہیں ،عدالت سےاسی فیصلے کی توقع تھی،شوہر کی قید کے 6ماہ کا حساب کون دے گا۔
گزشتہ روز رانا ثناءاللہ کی جانب سے صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چودھری، ایڈووکیٹ زاہد حسین بخاری، احسن بھون اوراعظم نذیر تارڑ، سید فرہاد علی شاہ پیش ہوئے تھے، اے این ایف کی جانب سے پراسکیوٹر راجہ انعام منہاس نے دلائل دیئے تھے۔ رانا ثناءاللہ کے وکیل نےموقف اختیار کیا کہ حکومت کیخلاف تنقید پر منشیات سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
پراسیکیوٹر اے این ایف نے بتایا کہ منشیات برآمدگی ازخود ایک جرم ہے اور رانا ثناءاللہ سے منشیات برآمد ہوئی ہے۔ جسٹس چودھری مشتاق نے استفسار کیاکہ رانا ثناءاللہ کے کیس میں کتنے گواہ ہیں؟ اے این ایف وکیل نے بتایا کہ کل 6 گواہ ہیں جن میں مدعی، ریکوری میمو بنانے والا اور دیگرشامل ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دس دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔