37برس سے وراثتی جائیداد سے محروم بہنوں کو حق مل گیا

lahore high court
کیپشن: lahore high court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے 37برس سے وراثتی جائیداد سے محروم بہنوں کو حق دیدیا، عدالت نے بہنوں کی جائیداد والد سے بطور تحفہ اپنے نام کروانے کا معاہدہ بھی کالعدم قرار دیدیا
عدالت کی جانب سے سگے بھائیوں کی جانب سے دو سگی بہنوں کی جائیداد والد سے دھوکہ دہی سے بطور تحفہ اپنے نام کروانے کا معاہدہ بھی کالعدم قرار دیا گیا۔

سگی بہنوں کا عدالت میں موقف تھا کہ دونوں سگے بھائیوں نے والد کے جعلی دستخط سے بطور تحفہ ہماری وراثتی جائیداد پر قبضہ کرلیا تھا۔ جسٹس رسال حسن سید نے وارثت میں ملی جائیداد دھوکے سے لینے کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنایا۔ جسٹس رسال حسن سید نے 15 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں جائیداد تحفے میں دینے سے متعلق قانونی اصول طے کر دیے۔ سگے بھائیوں نے بہنوں کے حصہ کی جائیداد والد سے تحفے میں لینا کا دعویٰ کیا تھا۔ تحریری فیصلے کے مطابق زبانی تحفے کے کیسز میں دعویدار کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحفے کا وقت، جگہ اور تاریخ بتائے جبکہ دعودیدار کے لیے ضروری ہے وہ موقع پر موجود گواہوں کے نام بھی ظاہر کرے جن کی موجودگی میں تحفہ دیا گیا ہو۔

معاہدے کی تصدیق کرنے والے ریونیو افسر کو بطور شواہد پیش نہیں کیا گیا جبکہ معاہدے پر نہ بہنوں کے والد کے انگوٹھے کا نشان ہے اور نہ دستحط موجود ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق ان افراد کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی جو معاہدے کی تصدیق کے وقت ریونیو افسر کے پاس موجود تھے۔

ریونیو افسر نے وجوہات جاننے کی کوشش نہیں کی کہ کیوں بیٹیوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرکہ بیٹوں کو خصوصی فائدہ دیا گیا، ریونیو افسر نے بیٹیوں کو بلوا کر پوچھنا مناسب نہیں سمجھا کہ کیا ایسا کوئی معاہدہ ہوا اور انکے علم میں ہے؟ بیٹیوں کے ساتھ اس طرح کے امتیازی سلوک کی کوئی خاص وجوہات نہیں بیان کی گئیں جس سے انہیں وراثتی جائیداد سے محروم رکھا گیا۔

ماتحت عدالتوں کے معاملے کے قانونی نقطہ نظر کو یکسر نظر انداز کیا لہٰذا بیان کیے گئے حقائق کے بعد ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

دو بہنیں کمالاں بی بی اور لالو بی بی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ 

دوسری طرف ریونیو افسر نے معاہدے کے متعلق خواتین سے پوچھنا بھی مناسب نہیں سمجھا،عدالت نے لکھا کہ حقائق کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے،عدالت نے خواتین کے بھائیوں گل شیر اور محمد شیر کی جانب سے دھوکہ دہی سے وارثت میں ملی جائیداد پر قبضہ کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا ہے. عدالت نے ریونیو افسر کو دونوں اپیل کنندہ بہنوں کو جائیداد میں حصہ دلوانے کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے کا پابند کیا ہے۔