منی پور میں ہندو مجمع کے ہاتھوں ریپ ہونے والی خاتون کا شوہر کارگل میں بھارت کے لئے لڑنے والا فوجی ہے

Manipur gang rape, a victim's husband a retired army officer speaks out,
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: بھارت کی مشرقی ریاست منی پوری  میں دوخواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرانے اور پھر ہجوم کے ہاتھوں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے انسانیت سوز واقعے کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ ظلم کا نشانہ بننے والی ایک خاتون کا شوہر کارگل میں بھارت کی طرف سے لڑنے والا سپاہی ہے۔ مظلوم خواتین میں سے ایک کے شوہر  ریٹائرڈ صوبیدار نے اہم بیان جاری کیا ہے جس نے بھارت کی نریندر مودی حکومت کی اصل سوچ کو سب پر عیاں کر دیا ہے۔ 

 بھارتی ویب سائٹ ’’فنانشل ایکسپریس ‘‘کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں 2 عیسائی خواتین کو نسلی فسادات کی آڑ میں ہندو ہجوم نےبرہنہ کر کے پریڈ کرائی اور پھر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا ، ہجوم کے ہاتھوں زیادتی کا نشانہ بننے والی 2خواتین میں سے ایک خاتون کا شوہر سابق بھارتی فوجی ، اپنے دل دہلا دینے والے بیان میں متاثرہ خاتون کے شوہر نے کہا کہ میں نے  ساری عمر اپنے ملک کی حفاظت کی لیکن افسوس میں اپنی بیوی اور گھر والوں کی حفاظت نہ کر سکا۔ 

 خاتون کے شوہر نے کہا کہ میں نے کارگل میں ملک کے لیے جنگ لڑی جبکہ سری لنکا میں بھی بھارتی فوج کا حصہ تھا، میں نے قوم کی حفاظت کی لیکن افسوس ہے کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد میں اپنے گھر، اپنی بیوی اور گاؤں والوں کی حفاظت نہیں کرسکا، سابق بھارتی فوجی نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے وقت پولیس وہاں موجود تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،میں چاہتا ہوں کہ ان تمام لوگوں کو جنہوں نے گھروں کو جلایا اور خواتین کی تذلیل کی انہیں مثالی سزا دی جائے۔

بھارتی آرمی کے سابق صوبیدار اور  ہجوم کے ہاتھوں ظلم کا نشانہ بننے والی خاتون کے شوہر نے مزید بتایا کہ لوگ ہمارے گاؤں میں آئے اور گھروں کو جلانے لگے، تمام گاؤں والوں نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی، اس دوران میری بیوی مجھ سے الگ ہو گئی، میری بیوی اور چار دیگر گاؤں والے جنگل میں چھپ گئے لیکن پھر کچھ حملہ آور پیچھا کرتے ہوئے آئے اور انہوں نے میری بیوی اور دیگر افراد کو ڈھونڈ کر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

 ظلم و بربریت کی یہ داستان شائد ہی کوئی صدیوں تک بھلا پائے گا، لیکن یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جو بھارت کی سرزمین پر ہوا ،اسی واقعہ کی مماثلت 2002 میں واقعے سے ملتی ہے جب گجرات میں  ایک حاملہ مسلمان خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر  ہجوم نے زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ابدی نیند سنا دیا، واضح رہے کہ گجرات فسادات بھی بی جے پی حکومت کے زیر اثر ہوئے جبکہ منی پور میں ہونے والے فسادات بھی بی جے پی حکومت کے زیر سایہ ہو رہے ہیں ۔