پنجاب حکومت کا میڈیکل بورڈ میں اپوزیشن کے ڈاکٹرز شامل کرنے سے انکار

پنجاب حکومت کا میڈیکل بورڈ میں اپوزیشن کے ڈاکٹرز شامل کرنے سے انکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پنجاب حکومت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے میڈیکل بورڈ میں اپنے ڈاکٹرزکوشامل کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی تھی عدالت میں غلط بیانی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ترجمان ن لیگ نے اپنی حاضری پوری کرنی ہوتی ہے۔ شہباز شریف جب بھی پیشی پر آتے ہیں۔ کرپشن بد دیانتی پر بات کرنے کی بجائے بیماری کا رونا روتے ہیں۔ حمزہ شہباز نے کل حسب روایت آل شریف کی سکہ بند نشانی بن چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حمزہ شہباز نے سوشل پر استعفی بھیجا ابھی بھی پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں اسپیکر کے کمرے کا پتہ ہے چوہدری پرویز الہی کے پاس جاتے اور کہتے میں تھک گیا اور استعفی دیتے میں یہاں کھڑا تالیاں بجا رہا ہوتا شہباز شریف کے دو فزیو تھراپسٹ روزانہ ان کی فزیو تھراپی کرتے ہیں۔

صوبائی وزیر کے مطابق تازہ صورتحال یہ ہے کہ پنجاب حکومت اگلے دوتین دنوں میں ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دے دے گی۔ سیریس مسئلہ ہے اس سے پہلے بھی ان کے بھائی سلطان مفرور الدین ارتغل باہر جاچکے ہیں۔ نیا بورڈ پرانے بورڈ سے مشورے کے بعد بنایا جائے گا۔ یہ بات کلیئر ہے کہ ان کی صحت پر کوئی سیاست نہیں ہوگی۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں کوٹ لکھپت جیل کی انتظامیہ کو کہہ کر آیا تھا یہ بی کلاس کے ملزم ہے، وہی دی جائے۔ شہباز شریف بیس اکتوبر دو ہزار بیس کو بیگم صفدر ایوان سے تنگ آکر عدالت سے ضمانت کی درخواست واپس لی۔ اپنی گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ بائیس اکتوبر کو پنجاب حکومت نے بورڈ بنایا جناح ہسپتال کے چھ سینئر ڈاکٹرز پر سات نمبر کو جنرل ہسپتال میں شہباز شریف کے بلڈ سیمپل لیئے دس نومبر کو جنرل ہسپتال لے جایا گیا سولہ نومبر کو پھر جنرل ہسپتال لے جایا گیا نو دسمبر کو مکمل رپورٹ جمع کروائی گئی دس دسمبر کو کوٹ لکھپت نے تمام رپورٹس جنرل ہسپتال کو بھیجی کل اسی چار رکنی بورڈ نے کل شہباز شریف سے رپورٹس مانگی شہباز شریف نے انکار کردیا۔

انھوں نے واضح کیا کہ شہباز شریف نے چار رکنی اپنا پرائیویٹ بورڈ شامل کرنے کا کہا جس میں حمزہ شہباز کی بیوی ڈاکٹر رابعہ بھی شامل تھیں۔ دو بجے اجلاس ہوتا ہے صاحب بہادر گیارہ بجے آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ان سے اچھے جلیل شرقپوری نکلے جنھوں نے جاکر پرویز الہٰی کو استعفی جمع کروایا۔

پنجاب کے وزیر نے مطالبہ کیا کہ آیا کریں تو عدالت میں اپنی کرپشن کا بھی جواب دیا کریں۔ میرا بطور وزیر جیل خانہ جات وعدہ ہے، جیل میں حمزہ شہباز اور شہباز شریف سے کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔ میں نے اور یاسمین راشد نے نواز شریف کی رپورٹس کو کبھی غلط نہیں کہا۔ بیگم صفدر اعوان نے کہا کہ وہ پیزہ کیوں نہیں کھا سکتے تو وہ صحت ٹھیک کروائے اور واپس آپ نے آنا ہے۔ آپ عوام کا خون چوس کر گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلیل شرقپوری نے جو استعفی لکھا ہے کہ اگر ن لیگی استعفی دیتے ہیں تو میرا بھی قبول کرلو، جلیل شرقپوری نے ان کے منہ پر طمانچہ لگایا ہے۔ میں جلیل شرقپوری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ان پر لوٹے رکھتے تھے، وہ خود لوٹے ثابت ہوئے۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ شہباز شریف نے دوہزار چودہ میں گینز بک ورلڈ ریکارڈ میں نام لکھوانے کے لئے سروے کروایا۔ کتنی کرسیاں لگ سکتی ہیں، سڑ سٹھ ہزار کرسیاں لگ سکتی ہیں۔ انھوں نے تیرہ دسمبر کو پانچ سے سات ہزار کرسیاں لگوائیں ہم کنویں میں چھلانگ ماریں گے، کیا ن لیگ بھی مارے گی۔

انھوں نے چیلنج کیا کہ فروری میں آرہے ہیں سینٹ الیکشن یہ پھنس گئے ہیں۔ ان کو مولوی فضل الرحمٰن اور بیگم صفدر اعوان نے کسی کام کا نہیں چھوڑا۔

Shazia Bashir

Content Writer