(سٹی42)کالعدم تنظیم اورحکومتی معاہدے کےبعد کارکنوں کی رہائی شروع،پنجاب بھر سے کالعدم تنظیم کے 670کارکن رہا،لاہورکی دونوں جیلوں سے سعدرضوی سمیت کسی کارکن کی رہائی عمل میں نہ لائی جاسکی۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم تنظیم کے 12 سے 19اپریل تک لاہور سمیت پنجاب بھر سے4080کارکن گرفتار کئے گئے تھے ،جن میں سے 1100سےزائد کارکنوں کوجیلوں میں بھجوایا گیا تھاجبکہ 2800سےزائد کو نظر بند کیا گیا تھا۔کوٹ لکھپت جیل میں کالعدم تنظیم کے 180کارکنان مقدمات کےتحت قید ہیں جبکہ 3کارکن نظر بند ہیں۔کیمپ جیل میں 500سےزائد کارکن مقدمات کی مد میں قید ہیں۔لاہور کی دونوں جیلوں سے تاحال کالعدم تنظیم کے کسی کارکن کو رہا نہیں کیا گیا۔جیل حکام کاکہنا ہے کہ جیسے جیسے احکامات موصول ہو رہے ہیں اسیروں کو رہائی دی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کا لعدم قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، وفاقی کابینہ سے تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی۔سمری میں بیان کیاگیا کہ تحریک لبیک کی پُرتشدد کارروائیوں سے 2 پولیس اہلکار شہید اور 580 زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، تحریک لبیک کے 2063 کارکن گرفتار اور 115 ایف آئی آردرج کی گئیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے مذکورہ سمری پیش کی گئی تھی، جس کو وفاقی کابینہ نے اتفاق رائے منظور کیا، حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد تنظیم کے اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔
کالعدم تحریک لبیک کے مرکزی عہدیداروں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیے گئے، اثاثے منجمد کیے جانے کی کارروائی انسداد دہشت گردی ایکٹ1997ء کے تحت کی گئی،کارروائی انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق 11 ای ای کے تحت عمل میں لائی گئی،اثاثے منجمد کرنے کے لیے سٹیٹ بینک اور صوبائی محکمہ ریونیو اہم کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی۔