پنجاب حکومت کا چھٹا بجٹ پیش کرنے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج

پنجاب حکومت کا چھٹا بجٹ پیش کرنے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 عثمان علیم: حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال2018-19 کا بجٹ عدالتی فیصلے سے مشروط کر لیا۔ مالی سال 2018-19 کا بجٹ پانچ مئی کو پیش کرنے کی سمری صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی جانب سے سیکرٹری خزانہ آفس کو واپس ارسال کر دی گئی۔

 سٹی 42 نیوز ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال2018-19 کا بجٹ عدالتی فیصلے سے مشروط کر لیا ہے۔ زرائع کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ داکٹر عائشہ غوث پاشا نے محکمہ خزانہ، پی اینڈ ڈی، قانون و پارلیمانی امور سمیت دیگر کے سیکرٹریز کو فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

پڑھنا مت بھولئے:پنجاب حکومت نیا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار

جبکہ مالی سال 2018-19 کا بجٹ پانچ مئی کو پیش کرنے کی سمری سیکرٹری خزانہ آفس کو واپس ارسال کر دی گئی ہے۔ بجٹ پیش کرنے کے حکومتی اقدام کو ہائی کورٹ میں چیلینج کیا گیا ہے اور کیس لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

زرائع کا کہنا ہے کہ عدالت سے حکومت مخالف فیصلہ آنے کی صورت میں منتخب اسمبلیوں کی عدم موجودگی میں نگران صوبائی کابینہ 120دن کے لئے نان ڈویلپمنٹ بجٹ کی منظوری دے دی گی۔ نئی منتخب حکومت کے قیام تک صوبہ میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں فنڈز جا ری نہیں ہو سکیں گے۔

یہ بھی ضرور پڑھیں:عوام کی خوشحالی کیلئے سب کو مل جل کر کام کرنا ہے:وزیراعلیٰ پنجاب

پنجاب حکومت تنخواہوں کی مد میں ماہانہ 40ارب روپے جبکہ پنشن کی مد میں 39ارب36کروڑ روپے کے قریب ادائیگیاں کرتی ہے۔ نگران دور میں ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے علاوہ یوٹیلیٹی بلز(گیس، بجلی، پانی، ٹیلی فون اور پٹرول) کی ادائیگیوں کے لئے معاملات چلتے رہیں گے۔ جبکہ نگران صوبائی کابینہ ماہانہ بنیادوں پر ملکی و غیر ملکی قرضوں کی اقساط بھی بر وقت ادا کرنے کے لئے با اختیار ہو گی۔