ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نوازشریف ڈپلومیٹک پاسپورٹ سے متعلق درخواست جرمانے کیساتھ خارج

نوازشریف ڈپلومیٹک پاسپورٹ سے متعلق درخواست جرمانے کیساتھ خارج
کیپشن: Nawaz Sharif
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ نےنواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے شہری نعیم حیدر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خارجہ اور نوازشریف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نےنواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے کے خلاف درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کردیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ حکمنامہ کے مطابق ایک اشتہاری سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا.عدالتیں محض پریس رپورٹس پر کارروائی نہیں کیا کرتیں.حکومت اصولوں کے خلاف جا کر کچھ کریگی، ایسا شک کرنے کی وجہ موجود نہیں. درخواست گزار ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہونے کا کوئی حکومتی آرڈر پیش نہ کر سکے. درخواست گزار5 ہزار جرمانہ پندرہ روز میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے آفس میں جمع کروائیں .

قبل ازیں درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف سزا یافتہ، عدالتی مفرور ہیں جنہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ نوازشریف اس عدالت کیساتھ بھی آنکھ مچولی کھیل کر فرار ہوئے اور اشتہاری قرار پائے، سزا یافتہ مجرم کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ نوازشریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کریں اور انہیں وطن واپسی پر گرفتار کرکے متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بتائیں وفاقی حکومت نے کب آرڈر کیا جس سے آپ متاثر ہیں؟، یہ کورٹ ہوا میں تو کوئی آرڈر نہیں کرے گی۔

عدالت نے کہا کہ پورے میڈیا میں اس کے چرچے ہیں،ہم نے کوشش کی کہ وہ آرڈر ملے مگر نہیں مل سکا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں،اشتہاری کو سرینڈر کرنا ضروری ہے، کوئی اشتہاری ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اشتہاری کو پاسپورٹ جاری ہوا تو اس عدالت کی عزت کا سوال ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کی عزت عدالتی فیصلے ہیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کےپاس پہلےہی بہت اہم کیسز ہیں، قیمتی وقت سائلین کیلئے ہے، عدالتی وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ آپ پر جرمانہ کیا جائے۔

اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔