ایل نینو آ رہا ہے، گرمی لا رہا ہے

OCEAN TODAY Watch. Explore. Discover.
کیپشن: El Niño causes the Pacific jet stream to move south and spread further east. During winter, this leads to wetter conditions than usual in the Southern U.S. and warmer and drier conditions in the North.
سورس: National Ocean Service National Oceanic and Atmospheric Administration
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: جنوبی امریکہ میں خط استوا کے قریبی مغربی ساحلوں کے علاقہ میں ایل نینو موسمی فنامنا کا جنم ہو چکا ہے اور سال 2023 اور 2024 میں دنیا کا موسم ایل نینو کے زیر اثر رہے گی۔

براعظم جنوبی امریکہ کے سپینش زبان بولنے والے ممالک میں ایل نینو کو  چھوٹا لڑکی اور اس کے الٹ موسمی فنامنا لا نینا کو چھوٹی لڑکی کہا جاتا ہے۔ لانینا کے سبب بحر الکاہل میں خط استوا کے قریبی علاقوں میں پانی کی بالائی سطح ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور اس کے برعکس ایل نینو کاموسمی فنامنا شروع ہو جائے تو اس علاقہ میں پانی کی بالائی سطح کا ٹمپریچر کچھ بڑھ جاتا ہے۔ 

عام حالات میں بحر الکاہل میں "تجارتی ہوا" کے نام سے موسوم ہوائیں مغرب سے مشرق کی طرف چلتی ہیں اور براعظم جنوبی امریکہ کے ساحلوں سے گرم پانی کو ایشیا کی طرف لاتی ہیں۔ گرم پانی کی تہہ ہٹ کر ایشیا کی طرف آ جانے سے سمندر کی زیریں سطحوں سے نسبتا" ٹھنڈا پانی اوپری سطح پر آ جاتا ہے جس سے ایک نارمل موسم جنم لیتا ہے۔ لیکن کرہ ارض پر نارمل موسم کو بدل ڈالنے والے دو فنامنا ایل نینو اور لانینا بھ وقتا" فوقتا"  جنم لیتے ہیں جن کے نتیجہ میں دنیا کے مختلف خطوں میں موسم نارمل سے ہٹ کر یا تو  سرد ہو جاتا ہے یا گرم ہو جاتا ہے۔ 

جب بحر الکاہل میں خط استوا کے قریبی علاقوں میں ایل نینو جنم لے تو پانی قدرے گرم ہو جاتا ہے اور لا نینا کے جنم سے اس کے برعکس اثر ہوتا ہے۔ بحر الکاہل کے اس مخصوص علاقہ میں سمندر کی سظح کا ٹمپریچر بدلنے کے اثرات اس علاقہ کے اطراف سے پھیل کر پوری دنیا تک پہنچت ہیں لیکن یہ اثرات ہر خطہ میں مختلف ہوتے ہیں۔ این نینو پاکستان، بھارت اور پورے جنوبی ایشیا میں گرمی کی لہریں لاتا ہے، خشک سالی اور کم بارش کے رجحانات پیدا کرتا ہے۔ مون سون کی معمول کی بارشیں قدرے مختلف پیٹرن پر ہو سکتی ہیں، کچھ علاقوں میں بہت کم اور کچھ علاقوں میں معمول کے مطابق یا معمول سے قدرے کم۔ 

 بھارت کا موسمیاتی ادارہ اور امریکہ نیشنل ایٹموسفئیرک اینڈ اوشیانک ایڈمنسٹریشن گزشتہ کئی ماہ سے احتیاط سکے ساتھ ایل نینو کے جنم کا مشاہدہ کر رہے تھے، مئی کے وسط تک ان اداروں کے ماہرین تصدییق کر رہے ہیں کہ رواں سال بحر الکاہل کو گرم کرنے والے موسمیاتی رجحان ایل نینو تشکیل پانے کا امکان 90 فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے۔اس موسمیاتی رجحان کا سامنا آئندہ چند ماہ کے دوران ہوگا اور ایسا ممکن ہے کہ اس کا اثر 2024 تک برقرار رہے جس سے زمین کے موسم پر بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوں گے۔

اب یہ طے ہے کہ موجودہ اور آئندہ سال ہمیں ایل نینو کا سامنا ہوگا اور 90 فیصد امکان ہے کہ اس کا تسلسل 2024  تک برقرار رہے گا۔

گزشتہ 3 سال کے دوران لا نینا لہر کا گلوبل موسم پر راج تھا ۔ اس کے باوجود گزشتہ 8 سال انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار پائے ہیں، تاہم ایل نینو کے باعث حالات زیادہ بدتر ہو سکتے ہیں۔

مئی 2023 کے آغاز میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نےبھی بتایا  تھا کہ آئندہ چند ماہ میں ایل نینو موسمیاتی رجحان تشکیل پانے کا امکان ہے جس سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا بلکہ نئے ریکارڈز بن سکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق اس بات کا 60 فیصد امکان ہے کہ جولائی کے اختتام تک ایل نینو لہر بن جائے جبکہ ستمبر کے آخر تک اس کے بننے کا امکان 80 فیصد ہے۔

اب این او اے اے نے بتایا کہ ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ ایل نینو کی شدت کیا ہو گی مگر 80 فیصد امکان اس بات ہے کہ یہ شدت معتدل ہوگی جس کے دوران سمندری سطح کا درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔

اس کے مقابلے میں ایل نینو کی سخت شدت کا امکان 55 فیصد ہے جس کے دوران سمندری سطح کا درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔

ماہرین نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ سمندری درجہ حرارت میں  انتہائی معمولی اضافے سے ایل نینو کی شدت بدترین ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ اپریل 2023 میں عالمی سطح پر سمندری درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

ایل نینو کی آخری لہر کی شدت ماضی کے مقابلے میں کمزور تھی مگر اس سے پہلے 2014 سے 2016 کے دوران اس موسمیاتی رجحان کے باعث درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

2016 کو ابھی دنیا کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے جس دوران ایل نینو لہر اور موسمیاتی تبدیلیوں نے اثرات مرتب کیے تھے۔