(عفیفہ نصراللہ) سابق امریکی صدر باراک اوباما کی نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات کے دوران کینیڈین اور برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ لی گئی سیلفی نے دنیا بھر میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔ یہ سیلفی محض ایک تصویر نہیں بلکہ ایسا انقلاب ثابت ہوئی جس کی زد میں آئےکروڑوں نوجوان طویل عرصے بعد بھی بہکے بہکے سے معلوم ہوتے ہیں۔
سیلفی، ایک ایسا مشغلہ ہے جسے زیادہ تر نوجوان سوشل میڈیا پراظہار رائے کا واحد ذریعہ سمجھتے ہیں۔ بعض افراد میں سیلفی کا شوق جنون کی حد تک پہنچ جاتا ہے لیکن یہ جنون کسی خطرے کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا کسی کی تدفین، مذہبی فرائض کے دوران کی جانے والی عبادتیں ہوں یا احتجاج میں کھڑے مظاہرین کی دلجوئی کا موقع، بچے اور بڑے ہر موقع پر ہاتھ میں اسمارٹ فون اٹھائے سیلفی لیتے نظر آتے ہیں۔
سیلفی کے سحر میں ہر شعبے اور طبقے کے افراد جکڑے ہوئے ہیں۔ اس کے بڑھتے رجحان کی بدولت چند سال قبل آکسفورڈ ڈکشنری کی جانب سے ’سیلفی‘ کو سال کا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ بھی قرار دیا جاچکا ہے تاہم کچھ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے سیلفیز لیتے ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین حتٰی کہ سائنسدان بھی سیلفی کو ایک ایسی وبا تسلیم کرنے لگے ہیں، جو خود اعتمادی کے بجائے خود پسندی کےجراثیم تیزی سے بڑھانے کا سبب بن رہی ہے، سیلفی کا حد سے زیادہ جنون عوامی مقامات پر نوجوانوں کوایسی حرکتیں کرنے اور خطرات قبول کرنے پر بھی مجبور کر دیتا یے جس سے انہیں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔