(ملک اشرف) خاتون ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل فریحہ اشرف نے محکمانہ ترقی نہ ملنے کا اقدام چیلنج کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل فریحہ اشرف کو سپرنٹنڈنٹ جیل کے عہدے پر ترقی دینے کے لئے دائر درخواست واپس لینے کی بناء پر مسترد کردی۔
تفصیل کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے فریحہ اشرف کی سپرنٹنڈنٹ جیل کے عہدے پر ترقی کے لیے درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سینئر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ہونے کے باوجود سپرنٹنڈنٹ جیل کے عہدے پر ترقی نہیں دی جا رہی ہے۔ ترقی دیے بغیر سپرنٹنڈنٹ جیل کی نئی تعیناتیوں کے لیے اخبار اشتہار دیا گیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے محکمانہ ترقی کے لئے کوئی درخواست دی۔وکیل نے جواب دیا کہ محکمانہ ترقی کے لئے بہت سی درخواستیں دیں لیکن شنوائی نہیں ہورہی۔جسٹس عائشہ اے ملک نے استفسار کیا کہ آپ کی محکمانہ اپیل کہیں زیر التوء ہے۔
وکیل نے جواب دیا کہ2018 سے محکمانہ اپیل دائر کررکھی ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ پہلے آپ زیر التواء اپیل پر اس پر فیصلہ کروا لیں۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ زیر التواء درخواست پر فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن دے دی جائے۔عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد درخواست واپس لینے کی بناء پر مسترد کردی۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں امپورٹڈ گاڑیوں پرپابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے18جون تک کی مہلت دے دی۔جسٹس ساجد محمود سیٹھی نےآل پاکستان موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیا گیا کہ امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی لگنےسےلوکل گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں،پابندی لگنےکےباعث ناجائز منافع خوری میں اضافہ جبکہ گاڑیاں عام آدمی کی پہنچ سے دورہوچکی ہیں،دبئی قطر کی طرز پر یونٹ قائم کرکےامپورٹڈ گاڑیوں کو دوبارہ تیار کیا جاسکتا ہے۔
درخواست گزار نےاستدعا کی کہ عدالت امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی کا اقدام کالعدم قرار دےجبکہ وفاقی حکومت کےوکیل کی جانب سے جواب کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی۔