شاہدرہ میں دو ڈکیت انکاؤنٹر میں مارے گئے

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اسرار خان:  شاہدرہ ٹاؤن میں پولیس مقابلہ میں 2 ڈاکو ہلاک ہو گئے ۔ دونوں ڈاکوؤں  کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز ایک واردات کے دوران بھاگتے ہوئے فائرنگ کر کے ایک 18 سالہ بچی سمیت دو افراد کو قتل کر دیا تھا اور مرنے والی بچی کا والد ان کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آج اتوار کی شب یہ ڈاکو  بندروڈ پر ایک پولیس ناکے پر پولیس پارٹی پر فائرنگ کر کے بھاگتے ہوئے مارے گئے۔

مرنے والی لڑکی کی عید کے بعد شادی تھی

ہفتے کے روز لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے جس لڑکی کو گولی مار کر  باپ  کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا اس کی عید کے بعد شادی تھی۔

بدقسمت لڑکی  اپنے والدکے ساتھ جہیز کا سامان خرید کر واپس  آرہی تھی۔ باپ بیٹی سڑک پر سے گزر رہے تھے تو خطرناک ڈکیت ایک دودھ دہی کی دوکان پر واردات کرنے کے بعد ایک نوجوان کو قتل کر کے بھاگ رہے تھے۔ ان کی اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ باپ بیٹی دونوں بنے، باپ زخمی ہو کر ہسپتال میں پڑا ہے اور بیٹی عید کے بعد دلہن بننے کا خواب آنکھوں میں لئے قبر مین چلی گئی۔

پولیس پارٹی پر پھولوں کی بارش

پولیس نے جب انکاؤنٹر میں مرنے والے ڈکیتوں کی لاشیں مردہ خانہ منتقل کیں تو بازار سے گرزرتی پولیس کی گاڑی پر علاقہ کے مکینوں نے پھول پھینکے۔ شہریوں نے سڑکوں پر سے گزرتی پولیس موبائل  کی ویڈیو فلمیں بنائیں۔

ٹوپی گینگ کے رکن کیسے مرے

 پولیس کا کہنا ہے کہ انکاؤنٹر میں مرنے والے ڈکیتوں کا تعلق ٹوپی گینگ سے تھا، جو متعدد وارداتوں میں مطلوب ہے
پولیس کے مطابق بند روڈ پر جادہ گھاٹی کے قریب 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 مسلح افراد کو ناکے پر روکنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی ۔ پولیس پارٹی کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دو  ملزم ہلاک ہو گئے، مرنے والوں کے نام عباس اور علی حیدر ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انکاؤنٹر میں  مرنے والے ٹوپی گینگ سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے گھوڑے شاہ روڈ پر دودھ دہی کی ایک دکان میں ڈکیتی  کے دوران 18 سال عمر کی بچی سمیت 2 افراد کو قتل  کر ڈالا تھا اور لڑکی کے والد کو زخمی کیا تھا ۔

شاہدرہ میں گزشتہ رات ہونے والی واردات کا نوٹس وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بھی لیا تھا ۔

 پولیس نے بتایا ہے کہ اسی ٹوپی گینگ نے چند روز قبل فائرنگ کرکے شاہدرہ پولیس کے ایک کانسٹیبل کو بھی شہید کیا تھا،  اور اس کی سرکاری رائفل بھی ساتھ لے گئےتھے ۔ 

 پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں کی لاشیں مردہ خانے منتقل کر دی گئی ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے  کریمنل ریکارڈ کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔