ڈوڈوشا ڈیم کی نیلامی کے طریقہ کار میں شفافیت نہیں، لاہور ہائیکورٹ

ڈوڈوشا ڈیم کی نیلامی کے طریقہ کار میں شفافیت نہیں، لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈوڈوشا ڈیم کی تعمیر کے ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار کے خلاف حکومتی جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے درخواست میں ریمارکس دئیے کہ کسی کو نواںے کے لئے مخصوص شرائط رکھی گئی ہیں۔ بظاہر نیلامی کے طریقہ کار میں شفافیت نہیں۔ عدالت عوامی پیسے کا ضیاع نہیں ہونے دے گی ۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے میسرز محمد اسد اینڈ کمپنی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے چویدری عمران رضا چدھڑ ایڈوکیٹ پیش ہوئے جبکہ ہنجاب حکومت کی چیف انجینئر محکمہ آبپاشی محمد اشرف پیش ہوئے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اعلی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ شفاف انداز میں دینے کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کے اقدامات کررہے ہیں ۔
درخواست گزار کی جانب سے چویدری عمران رضا چدھڑ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ۔حکومت کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے لئے من پسند ٹھیکہ دار کو نوازنے کے نیلامی کے طریقہ کار میں ترمیم کی گئی ۔ ایک ارب اسی کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکہ دار کے لئے تیس نمبر رکھے گئے ہیں ۔ بڈز کے لئےمخصوص ٹھیکیداروں کے لئے تیس نمبرز کی شرط ہیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔
تعمیر کی نیلامی کے لئے دئیے گئے اخبار اشتہار میں ٹھیکہدار کے لئے نمبرز کی شرط کا ذکر نہیں۔ درخواست گزار اے کیٹگری میں آتا ہے۔ پاکستان انجنیرنگ کونسل سے ایوارڈ یافتہ ہے۔ وسیع تجربے کا حامل اور ایک ارب سے زائد کا پنڈوری ڈیم کی تعمیر کر چکا یے۔
ایڈوکیٹ عمران رضا چدھڑ نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت ڈوڈوشا ڈیم کی تعمیر کے لئے نیلامی کے موجودہ طریقہ کار کو کالعدم اور اوپن میرٹ پر نیلامی کروانےکا حکم دے ۔
عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بظاہر پنجاب حکومت کی جانب سے ڈیم کے منصوبے میں شفافیت نظر نہیں آرہی ۔ جو لوٹ مار اور کرپشن میں ملوث پایا گیا، اس کے خلاف سخت قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ ذمہ دار افسروں کو کاسٹ ڈالیں گے۔ عدالت کے سامنے اصل ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چودہ مئی تک ملتوی کردی۔

ملک اشرف:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈوڈوشا ڈیم کی تعمیر کے ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار کے خلاف حکومتی جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے درخواست میں ریمارکس دئیے کسی کو نواںے کے لئے مخصوص شرائط رکھی گئیں ۔  بظاہر نیلامی کے طریقہ کار میں شفافیت نہیں۔ عدالت عوامی پیسے کا ضیاع نہیں ہونے دے گی ۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے میسرز محمد اسد اینڈ کمپنی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے چویدری عمران رضا چدھڑ ایڈوکیٹ پیش ہوئے جبکہ ہنجاب حکومت کی چیف انجینئر محکمہ آبپاشی محمد اشرف پیش ہوئے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے آل افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ شفاف انداز میں دینے کے لئے ٹینڈرجاری کرنے کے اقدامات کررہے ہیں ۔
درخواست گزار کی جانب سے چویدری عمران رضا چدھڑ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ۔حکومت کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے لئے من پسند ٹھیکہ دار کو نوازنے کے نیلامی کے طریقہ کار میں ترمیم کی گئی ۔ایک ارب اسی کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکہ دار کے لئے تیس نمبر رکھے گئے ہیں ۔ بڈز کے لئےمخصوص ٹھیکیداروں کے لئے تیس نمبرز کی شرط ہیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔
تعمیر کی نیلامی کے لئے دئیے گئے اخبار اشتہار میں ٹھیکہدار کے لئے نمبرز کی شرط کا ذکر نییں ۔ درخواست گزار اے کیٹگری میں آتا ہے۔ پاکستان انجنیرنگ کونسل سے ایوارڈ یافتہ ہے۔ وسیع تجربے کا حامل اور ایک ارب سے زائد کا پنڈوری ڈیم کی تعمیر کر چکا یے۔
ایڈوکیٹ عمران رضا چدھڑ نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت ڈوڈوشا ڈیم کی تعمیر کے لئے نیلامی کے موجودہ طریقہ کار کو کالعدم اور اوپن میرٹ پر نیلامی کروانےکا حکم دے ۔
عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بظاہر پنجاب حکومت کی جانب سے ڈیم کے منصوبے میں شفافیت نظر نہیں آرہی ۔ جو لوٹ مار اور کرپشن میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔ ذمہ دار افسروں کو کاسٹ ڈالیں گے۔ عدالت کے سامنے اصل ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چودہ مئی تک ملتوی کردی