سٹی42: لاہور سمیت صوبہ بھر کے سرکاری و نجی ہسپتالوں اور کارخانوں کا فضلہ تلف کرنے کے لائسنس ہولڈرز کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ بھر کے ہسپتالوں اور کارخانوں سے زیریلہ مواد، فضلہ اٹھانے والی فرم کےدو پارٹنرز ملزمان راجہ محمد اصغر اور حسن زاہد کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بنچ نے ملزمان کی ضمانت خارج کا حکم سنایا، دو رکنی بینچ میں شامل جسٹس فاروق حیدر نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ لکھوایا۔ درخواست ضمانت کیس میں نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر محمد احسن رسول چھٹہ اور ملزمان کی جانب سے اسد منظور بٹ ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ نیب لاہور نے ملزمان کو 9 دسمبر 2019 کو گرفتار کیا۔فیصلے کے مطابق درخواست گزار ملزمان نے ہسپتالوں اور کارخانوں سے فضلہ اٹھانے کا لائسنس حاصل کیا۔
ملزمان نے علی ٹریڈر ویسٹ مینجمنٹ کے نام سے فرم بنائی۔فضلہ اٹھانے والی مشینری انسنریٹر کی سو سے ڈیڑھ سو کلوگرام فی گھنٹہ تلف کرنے کی گنجائش ظاہر کی۔کئی ماہ تک میشنری کی گنجائش کے مطابق ہسپتالوں اور کارخانوں کا ویسٹ اٹھایا جاتا رہا۔ملزمان نے بعد میں محکمہ تحفظ ماحولیات کے افسران سے ملی بھگت کرکے مشینری کی گنجائش میں اضافہ کروایا لیا۔ ملی بھگت کر کے انسنریٹر مشینری کی گنجائش ساڑھے تین سو سے چار سو کلوگرام فی گھنٹہ کروالی۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ ہسپتالوں کا فصلہ تلف کرنے کی بجائے ملحقہ پلاٹ میں ڈمپ کیا جاتا رہا۔ ہسپتالوں اور کمپنیوں کو کلیرنس سرٹیفکیٹ دے کر رقم وصول کی جاتی رہی۔ میشنری کی دوبارہ چیکنگ پر اس کی گنجائش سو سے ڈیڑھ سو فی کلوگرام ظاہر ہوئی۔ ہسپتالوں کا فضلہ تلف نہ کرنے کے باعث زہریلی گیسوں اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا۔
فضلہ تلف کرنے کے نام پر مختلف اسپتالوں اور کارخانوں سے 524 ملین سے زائد رقم وصول کی گئی۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کی جانب سے عدالت میں بے گناہی ثابت نہیں ہوئی۔ اس لئے ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں۔