ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈہرکی ٹرین حادثےکاذمے دار کون ؟ حقائق سامنے آگئے

passenger trains collide
کیپشن: passenger trains collide
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ڈہرکی میں ٹرین حادثے کا ذمے دار کون ہے؟ ریلوے حکام نے ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنا شروع کردی۔

تفصیلات کےمطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف  کا کہنا ہے کہ  ریلوے کا ٹریک کافی پرانا ہے،کئی بار اقدامات کرنےکے لیے محکمہ  ریلوے کےاعلیٰ حکام کو مراسلہ  بھجوایا گیا مگر  کچھ نہیں ہوا۔

چیف انجینئر کا 4 جون کا خط بھی سامنے آگیا۔ جس میں ڈی ایس ریلوے سکھر کو لکھا کہ آپ کو مرمت کیلئےتمام وسائل فراہم کر دیئے گئے ہیں، منظور شدہ بجٹ سے زیادہ مشینیں، رقم اور سامان مہیا کیا گیا، آپ نے تمام وسائل ملنے کے باوجود اب تک مرمت کا کام شروع کیوں نہیں کیا؟

خط میں کہا گیا کہ آپ کی اس نااہلی سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ چیئرمین ریلوے کہتے ہیں کہ سکھر ڈویژن کے اس ریلوے ٹریک کی خرابی کا علم ہے، ایم ایل ون اس کا مستقل علاج ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس میں تکنیکی وجوہات کے سبب تاخیر ہوئی۔ریلوے ہیڈ کوارٹر کے چیف انجینئر نے مراسلے کے ذریعے ڈی ایس ریلوے سکھر کے ہیڈ کوارٹر کو لکھے گئے لیٹر کا جواب دیا۔

چیف انجینئر ہیڈکوارٹر نے جوابی مراسلے میں ڈی ایس ریلوے سکھر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو مرمت کےلیے تمام وسائل فراہم کردیے گئے ہیں۔ ریلوے ہیڈ کوارٹر نے مزید کہا کہ منظور شدہ بجٹ سے زیادہ مشینیں، رقم اور سامان مہیا کردیا گیا ہے، آپ کو ایم ایل ون کیمیکل ٹریٹمنٹ اور اسکیننگ مشینیں بھی بھیج دی گئی ہیں۔

ڈی ایس ریلوے سکھر کو بھیجے گئے مراسلے میں چیف انجینئر نے یہ بھی کہا کہ آپ کو مطلوبہ رقم، تیل، پٹریاں، سیمنٹ و لکڑیاں بھی بھیج دی گئی ہیں۔

مراسلے میں استفسار کیا گیا کہ آپ نے تمام وسائل ملنے کے باوجود اب تک مرمت کا کام شروع کیوں نہیں کیا؟

چیف انجینئر کا کہنا تھاکہ ڈی ایس کو ریلوے ٹریک کی بحالی اور مرمت پر توجہ دینی ہوتی ہے،اپنے مراسلے میں ریلوے ہیڈ کوارٹر کے چیف انجینئر نے کہا کہ پورے ملک کے ڈویژنوں سے زیادہ بجٹ آپ کو دیا گیا ہے، آپ ہیڈ کوارٹرز کو مرمتی کام سے متعلق آگاہ کیوں نہیں کر رہے؟

 یہ بھی پڑھے:لاہور سے کراچی تک ٹرین کاسفر غیرمحفوظ قرار

یادرہے کہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سکھر کی جانب  سےسی ای او ریلوے کوارسال کیے گئے مراسلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ  لاہور سے کراچی تک  ٹرین کاسفر غیرمحفوظ اورخطرناک  ہے،۔ ڈی ایس سکھر طارق لطیف کیجانب سے بجھوائے گئے مراسلے میں بتایاگیاکہ سکھر ڈویژن میں بچھی مین لائن کا 456 کلو میٹر لمبا ٹریک حالت خراب ہے جبکہ 532کلو میٹر برانچ لائن کا ٹریک کی بھی حالت بری ہے  ناخوشگوار واقعہ  سے بچنے اور محفوظ ٹرین آپریشن کے لیے جامع پلان بنایا جائے۔