رونے دھونے، تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا، وزیر اعظم

رونے دھونے، تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا، وزیر اعظم
کیپشن: Shehbaz Sharif
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا سے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر انصاف چاہیے، رونے دھونے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے منگلا پن بجلی کے یونٹ 5 اور 6 کی ریفریشمنٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منگلا پن بجلی کے ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہیں۔ منگلا پن بجلی ریفریشمنٹ منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات کی مثال ہے اور اب وقت ہے پاکستان اور امریکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے منصوبے کے لیے 150 ملین ڈالر دیئے اور 1960 کی دہائی میں یہ پراجیکٹ شروع ہوا تھا۔ اس وقت سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ منگلا پن بجلی منصوبہ اہمیت کا حامل ہے جس سے سستی بجلی فراہم ہو گی۔ پاکستان پن بجلی، ونڈ پاور اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے ذرائع پر کام کر رہا ہے اور منگلا ڈیم نے معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ منگلا پراجیکٹ پانی ذخیرے کے بڑے منصوبوں میں شامل ہے جبکہ شمسی توانائی سے ہم 10 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کے قابل ہوئے ہیں اور 60 ہزار میگاواٹ بجلی نہ بنانے کے ذمہ دار ہم سب ہیں کیونکہ اگر ہم نے ڈیمز کی تعمیر پر توجہ دی ہوتی تو آج پاکستان بڑے نقصان سے بچ جاتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کون سے عناصر تھے جنہوں نے ہمیں پن بجلی، ونڈ پاور اور شمسی توانائی منصوبوں پر کام سے روکا تاہم اب رونے دھونے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قول وفعل میں تضاد کے عمل کو ختم کر کے ہمیں ملک کے لیے آگے آنا ہو گا۔ ہم خیرات کا مطالبہ نہیں کر رہے لیکن ہمیں دنیا سے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر انصاف چاہیے اور ہم نے شرم الشیخ میں عالمی پلیٹ فارم پر اپنا مقدمہ لڑا۔ ہم مزید مہنگے ذرائع سے بجلی پیداوار کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں دنیا کا سب سے بڑا کوئلے کا ذخیرہ ہے اور ہم تھرکول پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔ تعمیر و ترقی نعروں دھرنوں سے نہیں بلکہ عمل سے ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر آگے جانا ہو گا۔ ہمیں ملکی مفاد کو لے کر ساتھ چلنا ہو گا۔