پبلک سروس کمیشن کے 2020 کے تحریری امتحانات کالعدم قرار

پبلک سروس کمیشن کے 2020 کے تحریری امتحانات کالعدم قرار
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے 2020 کے امتحانات میں گڑ بڑ پر امیدواروں سے 2 ماہ میں دوبارہ امتحان لینے کا حکم دے دیا۔

عدالت عالیہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن 2020 کے امتحانات سےمتعلق کیس  کا فیصلہ سنادیا۔عدالت نے 2020 کے امیدواروں سے 2 ماہ میں دوبارہ امتحان لینےکا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا ہےکہ امتحانات ہائی کورٹ کے آفیشل اسائنی اور اسسٹنٹ رجسٹرار کی زیر نگرانی لیے جائیں، چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن نے بھی رپورٹ میں ردوبدل کی تصدیق کی، نتائج میں ردوبدل کے الزام میں ملوث افسران کو معطل کیا گیا۔

سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہےکہ معطلی سے کام نہیں چلےگا، ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزا دیں۔

عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے 2 ماہ کی مہلت دیتے ہوئےکہا ہےکہ اطمینان بخش کارروائی نہ ہوئی تو عدالت خود فیصلہ کرے گی۔

خیال رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن 2020 کے امتحانات میں جعلسازی اور گڑ بڑ کے انکشاف پر سندھ ہائی کورٹ نے تحریری امتحانات کالعدم قرار دے دیے تھے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم پر مشتمل ڈبل بینچ کے سامنے جمع کروائی گئی اپنی رپورٹ میں  رجسٹرار ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ کمیشن کے عملے نے نگران کمیٹی کو آگاہ کیے بغیر کاپیوں کی چیکنگ کرائی اور امیدواروں کو اضافی مارکس دلوائیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ 2020 کیلئے ہائی کورٹ نے رجسٹرار کراچی، ایڈیشنل رجسٹرار حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر کی نگرانی میں امتحانات کرانے کا حکم دیا تھا۔

ان تینوں ممبران نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تحریری امتحان کے بعد کاپیاں سیل کر کے پولیس کی نگرانی میں ایس پی ایس سی کی ہیڈ آفس بھجوائی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگلے مرحلے میں کاپیوں کی چیکنگ اور انٹرویو ہونا تھے، اگلے مرحلے میں شامل ہونے کیلئے تینوں افسران نے ایس پی ایس سی کو کئی خطوط لکھے لیکن دوسال بعد رابطہ کر کے کہا گیا کہ کاپیاں چیکنگ کرنے کے لیے دینی ہیں، آجائیں ہمیں جوائن کریں۔

انہوں نے عدالت میں دی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدالتی عملہ جب ایس پی ایس سی پہنچا تو کاپیوں کی سیلوں میں ٹیمپرنگ پائی گئی، ہمیں بتائے بغیر کاپیاں چیک کروائی گئیں اور امیدواروں کو اضافی مارکس بھی دی گئیں۔

رپورٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ چیئرمین ایس پی ایس سی نے عدالتی عملے کو بتایا کہ کاپیوں میں ٹیمپرنگ کرنے والوں کے خلاف چیف سیکرٹری کو فائنڈنگ بھیج دی ہیں۔

عدالت نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ ایس پی ایس سی کے آفیشلز نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، اور من پسند امیدواروں کو فیور دی، حکومت سندھ کی جانب سے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کو مد نظر رکھ کرمزید فیصلہ دیں گے۔

Hifza Rajpoot

Content Writer