(ملک اشرف) پنجاب حکومت کے زیرانتظام کئی خصوصی عدالتیں ججز سے محروم، زیر التواء مقدمات کی تعداد روز بروز بڑھنے لگی، لاہور ہائیکورٹ کیجانب سے حکومت کو نام بھجوانے کے باوجود ججز کی تعیناتیوں کی منظوری التواء کا شکار، مقدمات کی سماعت نہ ہونے سے وکلاء اور سائلین پریشان ہیں۔
پنجاب حکومت کے زیر اہتمام خصوصی عدالتوں میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کے لیے مختلف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے نام کافی عرصہ سے زیر غور ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سفارش پر گورنر پنجاب ججز کے ناموں کی منظوری دیں گے، لیکن حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ججز کی تعیناتیوں کی منظوری تاخیر کا شکار ہے، پنجاب سروس ٹربیونل لاہور میں ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
ذرائع کے مطابق تقرری کے منتظر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شکیل احمد، ریحان بشیر اور عبدالحفیظ کے نام پنجاب حکومت کو بھجوائے گئے ہیں لیکن ابھی تک منظوری نہیں دی گئی,سیشن جج شاہدہ سعید کی پریذیڈنگ آفیسر چائلڈ پروٹیکشن کورٹ لاہور، خاتون سیشن جج عظمی اختر چغتائی کو جج صارف عدالت سرگودھا، سیشن جج راؤ عبدالجبار کو جج صارف عدالت منڈی بہاؤالدین، سیشن جج ارشد محمود کو جج صارف عدالت روالپنڈی سمیت دیگر ججز کی تعیناتی زیرغورہے، لیکن پنجاب حکومت کی جانب سےابھی تک منظوری نہیں دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پریذائیڈنگ آفیسر ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ سرگودھا ، پریذائیڈنگ آفیسر ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ منڈی بہاؤالدین کا عہدہ خالی اور پریذائیڈنگ آفیسر ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹ راولپنڈی کا عہدہ عرصہ سے خالی ہے۔
نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار بریسٹر سعید ناگرہ نے سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ججز کی عدم تعیناتی سے بروقت انصاف کی فراہمی متاثر ہورہی ہے۔ حکومت کو خصوصی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کا عمل بروقت مکمل کرنا چاہیے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات کی سماعت کے حوالے سے دوسرا ترمیمی ججز روسٹر جاری کردیا گیا، اطلاق 30 مئی تک ہوگا، پرنسپل سیٹ پر آٹھ ڈویژن بنچ اور 30 سنگل بنچز روسٹر میں شامل ہیں۔