مال روڈ (علی اکبر) پنجاب اسمبلی نے ایک کھرب 7 ارب 51 لاکھ 12 ہزار 742 روپے مالیت کے ضمنی مطالبات زر2019-20ء کثرت رائے سے منظور کرلئے۔
پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ منظور ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ منظور ہونا ایک تاریخی موقع ہے، جس پر میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کو خراج تحسین پیش کر تا ہوں، جنہوں نے احسن طریقے سے ایوان کی کارروائی چلائی، میں ڈپٹی سپیکر، صوبائی وزیر قانون، صوبائی وزیر خزانہ، کابینہ کے ممبران، اپنی پوری ٹیم اور پنجاب اسمبلی کے تمام ارکان کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے بجٹ سیشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا، کورونا کے پیش نظرپنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسمبلی کا اجلاس، اسمبلی کی عمارت سے باہر ہوا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام سے متعلق جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیا، سب سے بڑا وعدہ پوراکردیا،جنوبی پنجاب کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کا تقرر کردیا گیا ہے اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ اور ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ کے عہدوں پر افسروں کی تعیناتی کے احکامات جاری ہو چکے ہیں اور یہ افسر آج سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، جنوبی پنجاب کیلئے 33 فیصد فنڈز رکھے گئے ہیں۔
سردار عثمان بزدار نے کہا کہ کورونا مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹروں، ہیلتھ پروفیشنل،ریسکیو اہلکاروں اورفرنٹ لائن سٹاف کیلئے اضافی تنخواہ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کورونا ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونے والے ملازمین اور افسروں کے لواحقین کیلئے شہید پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ خزانہ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، قانون، کیبنٹ ونگ اور اسمبلی سٹاف کو3 ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی تقریر کا اختتام یہ شعر پڑھ کر کیا، اپنا شیوہ ہے زمانے میں جلاتے ہیں چراغ، ان کی سازش ہے زمانے میں یونہی رات رہے۔
علاوہ ازیں ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ کسی کو قومی وسائل کی لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے،عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے ہرممکن اقدام اٹھائیں گے،اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا، ہمارا ہر قدم عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے ہے، اراکین اسمبلی میرے ساتھی ہیں، ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔