ویب ڈیسک: نور مقدم قتل کیس ، ظاہر جعفر کے وکیل نے ملزم کی ذہنی مریض ہونے کی درخواست دائر کردی ۔ جبکہ استغاثہ کے دو مزید گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کرلی گئی۔
نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ذہنی مریض ثابت کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا وکیل ذوالقرنین سکندر بھی پیش ہوئے اورملزم کی ذہنی حالت کی تصدیق کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائر کی۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔استغاثہ کے گواہ ڈاکٹر حماد پر ملزمان کے وکلاء نے جرح کی ۔ گواہ ڈاکٹر حما د کا کہنا تھا کہ سیمپل میں نے خود اکٹھے کر کے بھیجے تھے اور دستخط کیے تھے۔میڈیکل رپورٹ پر میرا نام موجود ہے لیکن سٹیمپ نہیں ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمہ عصمت جعفر کے وکیل اسد جمال کدھر ہیں جس پر جونئیر وکیل نے بتایا کہ وہ راولپنڈی کی عدالت میں مصروف ہونے کے باعث نہیں آسکے۔ ڈی این اے کے سیمپل اکٹھے کرنے والی ڈاکٹر انعم پر بھی جرح کی گئی۔ ڈاکٹر انعم نے بتایا کہ 14 اگست کو امجد، دلیپ کمار، ثمر عباس، عبدالحق، طاہر ظہور اور وامق ریاض کے بلڈ سیمپل لیے تھے جبکہ 15 اگست کو محمد افتخار اور جمیل کے بلڈ سیمپل لیے گئے۔میں نے کسی ملزم کی ظاہری شناخت نہیں لکھی اور نہ میرے سامنے کسی کو شناخت کیا گیا۔ اسی طرح گواہ
استغاثہ اے ایس آئی محمد زبیر نے عدالت میں بیان دیا کہ 20 جولائی شام سات بجے اطلاع ملی جس پر دو اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ مکان نمبر 7 میں داخل ہوکر اوپر والی منزل کے آخری کمرے میں پہنچے جہاں کچھ لوگ موجود تھے۔جب کمرے کے اندر گئے تو خاتون کی لاش پڑی تھی جس کا گلا کٹا ہوا پڑا تھا۔اس وقت چار پانچ بندوں نے ملزم ظاہر جعفر کو قابو کیا ہوا تھا۔یہ لوگ ہمیں دیکھتے ہی وہاں سے نکل گئے اور ہم نے ملزم کو قابو کرلیا۔ملزم نے اپنا نام ظاہر بتایا اور لڑکی کا نام نورمقدم بتایا ۔لڑکی کے والد شوکت مقدم کا فون نمبر بھی ملزم ظاہرجعفر نے ہمیں دیا۔