( عمر اسلم ) مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس کی کہانی اور اہم فیصلے سامنے آگئے، اجلاس میں بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پارلیمان میں احتجاج اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، معاشی، داخلہ وخ ارجہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ماڈل ٹاؤن میں قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ وزیراعظم اور حکومت ایک متنازع حکومت ہے، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں حقیقی مینڈیٹ کی بحالی کیلئے کردار ادا کریں گی۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ دھاندلی کی تحقیق کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس فوری بلایا جائے، اپوزیشن عمران خان کو بھاگنے نہیں دے گی جبکہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی نامزدگی کے معاملے پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کی جانب سے آئین وقانون کی پامالی کی مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ اپوزیشن وزیراعظم سے ڈکٹیشن نہیں لے گی۔
اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت کا ثمر ہے اور نیشنل ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ صرف پارلیمان میں ہوگی جبکہ وزیراعظم کو پارلیمان میں آکر بریفنگ دینا ہوگی۔