ویب ڈیسک: نئی دہلی کی جانب سے دو چینی صحافیوں کا ویزہ رینیو نہ کرنے پر چین اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اس وقت دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تقریباً تمام صحافیوں کا اپنے ہاں داخلہ بند کر رکھا ہے۔
چین ، بھارت تنازعہ شدت اختیار کر گیا،امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تقریباً تمام صحافیوں کو اپنے اپنے ملک سے باہر نکال دیا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والےممالک چین اور بھارت کی جانب سے صحافیوں کی بے دخلی کو دنیا کے سفارتی حلقوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ جون 2020 میں سرحدی جھڑپ کے بعد سے بھارت اور چین کے تعلقات مسلسل کشیدہ ہیں، چین نے حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جی 20 اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت نے ملک میں موجود چین کے آخری دو صحافیوں کے ویزے میں توسیع مستردکردی ہے، دونوں چینی صحافیوں کا تعلق چین کے سرکاری میڈیا سے ہے۔
قبل ازیں اپریل کی چھ تاریخ کو خبر رساں ادارہ روئیٹرز نے اطلاع دی تھی کہ ہندوستان اور چین نے جمعرات کو ایک دوسرے پر نئی دہلی اور بیجنگ میں تعینات اپنے صحافیوں کے لیے ویزا کی پریشانیاں پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تازہ سفارتی جھگڑا شروع کر دیا ہے۔صحافیو ں کو نکالنے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب ہندوستان نے چین کی طرف سےمشرقی ریاست اروناچل پردیش میں 11 مقامات کے نام تبدیل کرنے یا "معیاری" کرنے پر اعتراض کیا تھا، جس ریاست کو بھارت نے اروناچل پردیش کا نام دیا ہے چین اسے جنوبی تبت کہتا ہے اورر تبت کا حصہ قرار دیتا ہےاور اس علاقہ کو چین کا حصہ تصور کرتا ہے۔
ہندوستانی اخبارات نےاپریل کے پہلے ہفتے خبر دی تھی کہ بیجنگ میں تعینات دو ہندوستانی صحافیوں کو ہندوستان سے چینی دارالحکومت میں اپنی ملازمتوں پر واپس آنے سے روک دیا گیا ہے۔