سٹی42: سابق وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کیلئے معطل کردی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا۔ نوازشریف کی2 ماہ کیلئے سزامعطل کردی گئی ہے۔ 2 ماہ بعد دوبارہ پنجاب حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کے لئے معطل کر دی، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اگر طبیعت بہتر نہ ہو تو 8 ہفتوں بعد پنجاب حکومت سے رابطہ کریں، اگر رابطہ نہیں کیا جاتا تو سزا بحال ہو جائے گی، نیب نے نوازشریف کابیرون ملک علاج اور مستقل بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ عدالت ٹائم فریم کے تحت سزا معطل کر دے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ نواز شریف سروسز ہسپتال لاہور میں علاج سے مطمئن ہیں، ان کا پنجاب حکومت پر اظہار اعتماد ہے۔ پنجاب کی جیلوں میں اصلاحات کا پیکج صوبائی کابینہ میں ہے۔
میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی حالت کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا نواز شریف کو دل، گردوں کاعارضہ ہے، نواز شریف کو پلیٹ لیٹس کا مسئلہ درپیش ہے، ڈاکٹرز نے کہا کہ نواز شریف کی پلیٹ لیٹس کی تعداد بہت کم ہے، دوران علاج نواز شریف کو ہارٹ اٹیک کی شکایت ہوئی، ایک بیماری کا حل تلاش کرتے ہیں تو دوسری سامنے آ جاتی ہے، پلیٹ لیٹس بڑھانے کی دوا دی تو نواز شریف کو ہارٹ اٹیک ہوگیا۔
عدالت نے ڈاکٹر عدنان سے استفسار کیا آپ ذاتی معالج ہیں، رپورٹ پڑھی؟ جس پر نواز شریف کے ذاتی معالج نے کہا وہ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، خدشہ ہے انہیں کھو نہ دیں، نواز شریف کو جان بچانے والی ادویات دی جا رہی ہیں، نواز شریف کو پہلے کبھی اس حالت میں نہیں دیکھا۔
جسٹس محسن اختر نے کہا نیب کے سوا وفاق، صوبائی حکومت اپنے موقف میں واضح ہی نہیں، وہ فیصلہ ہی نہیں کرسکے کہ کیا موقف اختیار کرنا ہے۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ضمانت کا معاملہ ایگزیکٹو کو بھجوانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ معاملہ بھجوانا جو ہماری شدید مخالف ہے زیادہ مناسب نہ ہو گا،، نوازشریف پنجاب حکومت کو درخواست کرنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے۔