نوازشریف کا بریت کے فیصلے پر ردعمل

 نوازشریف کا بریت کے فیصلے پر ردعمل
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کا اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں  سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں بری کرنے پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔

 نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' معاملات کو اللہ پر چھوڑا تھا،اللہ نے سرخرو کیا ہے'۔قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے مزید کہا کہ العزیزیہ ریفرنس معاملہ بھی اللہ پر چھوڑا ہوا ہے ۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں بری کردیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس میں سابق وزیراعظم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے ثابت کرنا تھا کہ نوازشریف نے پراپرٹیزکی خریداری کیلئے ادائیگی کی، سب سے اہم بات ان پراپرٹیزکی اونر شپ کا سوال ہے، نہ تو زبانی، نہ دستاویزی ثبوت ہےکہ یہ پراپرٹیز کبھی نوازشریف کی ملکیت رہی ہوں، بچوں کے نوازشریف کے زیرکفالت کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں، ان تمام چیزوں کو استغاثہ کو ثابت کرنا ہوتا ہے، کوئی ثبوت نہیں کہ پراپرٹیز نوازشریف کی ملکیت یا تحویل میں رہیں۔

امجد پرویز کے دلائل پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ یہ سارا پراسیکیوشن کا کام ہے؟ اس پر امجد پرویز نے کہا کہ جی بالکل یہ سب پراسیکیوشن نے ہی ثابت کرنا ہوتا ہے، کورٹ نے مفروضے پر سزادی اور فیصلے میں ثبوت کے بجائے عمومی بات لکھی، عدالت نے کہا کہ مریم نواز بینفشل اونر تھیں اور نوازشریف کے زیرکفالت بھی تھیں، عدالت نے کہا کہ بچے عمومی طورپروالد کے زیرکفالت ہوتے ہیں۔عدالت نے امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ سنایا اور نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا۔

دوسری جانب نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل واپس لے لی۔یاد رہے کہ 6  اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کونوازشریف کو ایون فیلڈریفرنس میں 10سال قیدسنائی تھی، نوازشریف کو شیڈول 2 کے تحت ایک سال قیدکی اضافی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے نوازشریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔احتساب عدالت میں ایون فیلڈریفرنس تقریباً 9 ماہ چلا اور 107 سماعتیں ہوئی تھیں،  جب ایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ سنایا گیا اُس وقت نوازشریف لندن میں بیمار اہلیہ کے  پاس تھے۔فیصلے پر مسلم لیگ ن کے قائد نے سزائوں کیخلاف اپیل کی تھی۔

Ansa Awais

Content Writer