(علی رامے) میاں شہباز شریف کے دور میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ٹھیکےغیر ملکی کمپنیوں کو دیئے جانے کا انکشاف، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی فرانزک آڈٹ رپورٹ نے بڑی کرپشن کا پردہ چاک کر دیا۔
لیگی دور حکومت میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے منصوبوں میں بڑی بے باقاعدگی سامنے آئی ہے، 53 ارب روپے سے زائد کے منصوبے کا ٹھیکہ دیتے وقت وفاقی قوانین اور پیپرا قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ترکی کی کمپنیزکو ٹھیکے دیئے گئے، منصوبہ شروع کرنے کی ایکنک سےمنظوری لینے کی بجائے کمپنی بورڈ سے ہی منظوری لے لی گئی۔
دستاویزات کے مطابق کمپنی بورڈ میں زیادہ تر مسلم لیگ(ن) کے اراکین اسمبلی ہی ممبر تھے، بورڈ سے منظوری لینے کے دوران مبینہ طور پر ترکش کمپنیز نے سیاستدانوں کو تحفوں سے بھی نوازا۔
ایل ڈبلیو ایم سی ذرائع کے مطابق ترکش کمپنی البیراک کو 10 کروڑ روپےسے زائد کی رقم غیر قانونی طور پر دیئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، ایل ڈبلیو ایم سی کی فرانزک آڈٹ رپورٹ میں کمپنی میں جعلی ڈگریوں پر بھرتیوں کا بھی انکشاف بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ سابق دور حکومت میں محکمہ ماحولیات کی استعدادِ کار بڑھانے والے پروگرام میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئی تھیں، رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر کے اضلاع میں ماحولیاتی آلات اور عملے کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 13 کروڑ روپے منظور کیے گئے، جس سے نہ تو عملے کو ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے حوالے سے تربیت دی گئی اور نہ ہی آلات مکمل طور پر خریدے گئے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات نے بغیر منظوری لئے 52 فیصد کے اضافی فنڈز استعمال کیے جبکہ ایک کروڑ روپے کے اضافی اخراجات مختلف غیر ضروری اشیاء پر کیے گئے، ماحولیاتی لیبارٹری کے قیام کے باوجود اسی طرز کے نئے پراجیکٹ پر فنڈز کا ضیاع کیا گیا۔